WE News:
2025-09-17@23:46:10 GMT

میں ‘ماں بولی’ کیوں نہیں لکھدا؟  

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

میں ‘ماں بولی’ کیوں نہیں لکھدا؟  

زندہ اور مردہ زبانوں میں اگر فرق کرنا ہو تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ زندہ زبان وہی ہوتی ہے جس کے بولنے والے اس زبان کے عکاس ہوں، یا کم از کم اس کےساتھ جڑے ہوں، اپنی زبان سے متصل اور مربوط ہوں۔

جبکہ مردہ زبان کا مطلب یہ ہے کہ بولنے والے تو موجود ہوں لیکن وہ اس سے جڑے نہ ہوں، ان کا طرزِ ثقافت زبان سے جدا ہوچکا ہے۔ چلیں مردہ نہ کہیں لیکن اتنا ضرور کہہ لیں کہ اس زبان کی معیاد ختم ہونے کی شارع پر گامزن ہے۔

تقسیم کے بعد پنجاب 2حصوں میں بٹ گیا، لیکن پنجابی زبان پاکستان، بھارتی پنجاب کے علاوہ کینیڈا میں بھی بولی جاتی ہے، اس سے قطعہ نظر کے زبان چڑھدی پنجابی اے یا فر لہندے پنجاب دی۔

رسم الخط ‘گُر مکھی یا شاہ مکھی’ اس بحث سے قطعہ نظر اچھی خبر یہ ہے کہ پنجابی بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پنجابی لکھنا کتنے لوگ جانتے ہیں؟

’وارث شاہ‘ کو تو سب ہی جانتے ہوں گے، لیکن کیا پنجابی اس ‘وارث شاہ’ کے حقیقی وارث بن پائے یا نہیں، اور اگر نہیں تو کیوں نہیں؟

سید وارث شاہ کی ہیر پنجابی کلاسیکل ادب کے شاہکار کے طور پر جانی جاتی ہے۔ وارث شاہ کی شاعری میں پنجابی زبان، بول چال تے اکھاناں دا اِک خزانہ اے۔

پنجاب کی بود و باش و طرزِ ثقافت کا جو نقشہ وارث شاہ نے کھینچا ہے، وہ سب سے منفرد اور جدا ہے، اور ان کی شاعری کا رنگ ان کے بعد دوبارہ کہیں اور نظر نہیں آیا۔

وارث شاہ نے اپنڑے کلام وچ نہ صرف لہندی تے چڑھدے پنجاب دی پنجابی ورتی اے، بلکہ انہاں نے پنجاب دے ای مختلف لہجیاں دے حرفاں نو جاہ جاہ تے استعمال کیتا اے۔

کاشف حسین نے ’شاہ‘ اوراں واسطے لکھیا

اُنہاں نے سندھ دی عمر ماروی نوں وی اپنڑے کلام وچ ورتا تے سندھ دی ثقافت نوں وی پنجابی زبان دتی:

(پھوگر عمر بادشاہ خوار ہوئے ملی مارون ڈھول دے رالیاں نوں)

ماں بولی کے حوالے سے یہ تحریر لکھنے کا بھی ایک مقصد ہے، نئے سال کی پہلی ہی صبح بغرض ملازمت چین کا سفر کیا، 1 ماہ سے زیادہ ہو گیا ہے چین کو دیکھا، عوام کی روز مرہ زندگی پر نظر ڈالی، سب سے اہم بات یہ تھی کہ یہاں سب ہی چینی زبان یعنی ’ماں بولی‘ ہی بولتے ہیں اور ان کو دیکھ کر یقین ہوگیا کہ جدت صرف انگریزی زبان سے نہیں آتی۔ اگر اپنے ملک اور زبان سے محبت ہو تو ترقی کا ہر اگلا زینہ ہمارے قدم چومنے کو تیار رہتا ہے۔

یہاں آنے سے پہلے انٹرویو لیا گیا، جس میں مجھے  پنجابی ہونے کی بنا پر فوقیت دی گئی۔ کسی پنجابی کے لیے یہ بات اچنبھے سے کم نہیں، زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا کہ شیکسپیئر اور میر تقی میر کے بغیر پنجابی کے بھی ایکسٹرا نمبر ملے۔

چین کے قومی میڈیا سے بطور ایڈیٹر متصل ہوا ہوں اور یہاں پر اردو زبان میں خبریں لکھ کر ویب سائٹ پر پوسٹ کی جاتی ہیں، اور پنجابی کے لیے خاص طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا پیج بھی موجود ہے، جہاں خبریں مادری زبان میں پوسٹ کی جاتی ہیں۔

میں نے زندگی میں پروفیشنل پنجابی پہلی بار پاکستان سے باہر آکر لکھی، اور خیال آیا کہ آج تک اپنے ملک میں رہتے ہوئے پنجابی کیوں نہ لکھ پایا؟

اب جبکہ کام پنجابی میں بھی کرنا تھا تو سب سے پہلے پنجابی لغت کی تلاش تھی، سو یہاں گوگل کام آئی، بہت زیادہ تو نہیں لیکن یہ ضرور تھا کہ پنجابی موجود تھی اور کافی حد تک اس حوالے سے کام بھی ہوچکا تھا، لیکن بدقسمتی یہ کہ وہ ڈھونڈنے پر بھی بمشکل ملتا ہے۔

ڈیپارٹمنٹ ہیڈ سے اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے پوچھا کہ کیا پاکستان میں کوئی پنجابی زبان کا چینل ہے؟ پہلے سوچا کہ ’روہی‘ کہہ دوں پھر ’چینل 41 ‘کا خیال آیا، لیکن ان چینل کی نشریات بھی اُردو میں ہی ہیں۔

یقیناً ہمارے ملک میں بولی جانے والی ہر زبان اپنے علاقے کی ثقافت کی بھرپور نمائندگی کرتی ہے اور یہی حسن ہے کہ تمام زبانیں بولنے والے ایک ’اُردو‘ کی چھتری تلے جمع ہیں، یہ تحریر  زبانوں کی ترویج کے لیے ہے، نہ کہ تقسیم کے لیے۔

خیر میرے لیے باعث شرم تھا کہ دوسرے ملک والے تو پنجابی زبان کو اس قدر اہمیت دے رہے ہیں، لیکن ہمارا اپنا کیا حال ہے؟  یہ مضمون در اصل پنجابی زبان میں لکھا تھا، لیکن ہمارے ملک میں کوئی ایسا بڑا پلیٹ فارم نہیں ہے جہاں پنجابی مضامین، آرٹیکل اور بلاگ شائع ہوسکیں۔

پھر دوبارہ اس کو اُردو کا تڑکا لگانا پڑا، اس قدر مجبوری ہے کہ اپنی زبان کو اپنے ہی ملک میں کسی بڑے پلیٹ فارم پر شائع نہیں کروا سکتا۔ اس کے علاوہ جو پنجابی زبان کی ویب سائیٹ موجود ہیں، ان کی کوئی خاص  Reachبھی نہیں ہے۔

دوسرا یہ کہ ہم پنجابیوں کو پنجابی نہ تو پڑھائی گئی ہے اور نہ ہی ہمیں اب یہ پڑھنے کی عادت ہے اگر لکھ بھی دوں تو عوام کے لیے پڑھنا مشکل ہو جائے گا۔

اور ہمیں کوئی خاص پنجابی پڑھنے کا شوق بھی نہیں ہے، ہر صوبے میں پرائمری یا میٹرک تک کی تعلیم میں مادری زبان کا مضمون شامل ہے، سوائے پنجاب کے۔

سو یہی وجہ ہے کہ یہاں پنجابی نہ پڑھائی جاتی ہے اور نہ ہی لکھی جاتی ہے، لیکن بولی ہر جگہ جاتی ہے۔

خیر اس بار فیض فیسٹیول میں پنجابی مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جو کہ ایک نئی اُمید ہے۔

 21 فروری کو ہر سال ’ماں بولی‘ زبان کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے، کتنا ہی بہتر ہو کہ اس سال 21 فروری کو ہمارے میڈیا پلیٹ فارم ہر زبان کو بطور خاص حصہ دیں اور  کتنا ہی اچھا ہو اگر پنجاب کی حکومت اس اہم موقع پر کم از کم سکول کی حد تک پنجابی زبان کو بطور مضمون پڑھانے کا اعلان کر دیں۔

یونیسکو کے مطابق ہر 2 ہفتوں میں ایک زبان اپنی ثقافت اور فکری ورثے سمیت غائب ہو رہی ہے، ان کے مطابق دنیا میں تقریبا 8324 زبانیں بولی جاتی ہیں، اور 7000 اب بھی استعمال میں ہیں، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ صرف چند سو زبانوں کو  ہی حقیقی طور پر  تعلیمی نظام اور عوامی ڈومین میں جگہ دی گئی ہے۔ اور ڈیجیٹل دنیا میں تو 100 سے بھی کم زبانیں استعمال ہو رہی ہیں۔

مادری زبانوں کا استعمال نہ ہونا صرف ایک زبان کی حد تک مخصوص نہیں ہے، تقریبا سبھی جگہ ایسا ہو رہا ہے، زبانوں کے پھولوں کو اکٹھا کرکے ایک بہترین گلدستہ بنایا جا سکتا ہے، جو خوشی یا غم اور ایک نئی زندگی کی شروعات سمیت ہر جگہ آپ کو خوشی فراہم کرتا ہے۔

سوچیں آپ نے کوئی کامیابی سمیٹی ہو اور ہر زبان کے افراد آپ کو مبارک باد دے رہے ہوں تو کس قدر خوشی ملے گی آپ کو، کہ ہر ر نگ و نسل آپ کی خوشی میں شریک ہے۔ زبانیں سبھی میٹھی، سبھی اچھی اور سبھی سچی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

ماں بولی وقار حیدر وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ماں بولی وی نیوز وارث شاہ ماں بولی جاتی ہے ملک میں نہیں ہے زبان کا زبان کو کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • ‘نینو بنانا’ ایڈیٹنگ ٹول کی وجہ سے گوگل جیمنی ایپ اسٹور پر پہلے نمبر پر آنے میں کامیاب
  • ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا
  • ‘قطر پر کارروائی میں بہت احتیاط کی ضرورت تھی،’ ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر ردعمل