یوکرینی ڈرون حملے سے روس میں بین الاقوامی آئل پائپ لائن متاثر
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کیف: یوکرین کے ڈرونز نے جنوبی روس میں ایک اہم پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا، جس سے بین الاقوامی سطح پر تیل کی سپلائی متاثر ہوئی، یہ حملہ کاسپین پائپ لائن کنسورشیم (CPC) کے ایک پمپنگ اسٹیشن پر ہوا، جو قازقستان کے تیل کو جنوبی روس کے راستے بحیرہ اسود تک پہنچانے میں مدد دیتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق رات گئے سات ڈرونز نے دھماکہ خیز مواد کے ذریعے کروپوٹکنسکایا پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا، جو روس کے جنوبی کراسنوڈار خطے میں واقع ہے اور CPC پائپ لائن کا سب سے بڑا پمپنگ اسٹیشن ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں تیل کی ترسیل کم سطح پر جاری ہے۔
پائپ لائن آپریٹر کے مطابق یہ 1,500 کلومیٹر (930 میل) طویل پائپ لائن تھی جو جنوبی روس سے ہوتے ہوئے مغربی یورپ تک تیل کی سپلائی فراہم کرتی ہے، اس کنسورشیم میں روسی اور قازق حکومتوں کے علاوہ Chevron، ExxonMobil اور Shell جیسے مغربی توانائی کے ادارے شامل ہیں۔
روس کی وزارت دفاع کاکہنا تھا کہ 90 یوکرینی ڈرونز کو تباہ کیا گیا، جن میں سے 24 ڈرونز کراسنوڈار کے علاقے میں مار گرائے گئے، جہاں CPC پائپ لائن کام کر رہی ہے، حملے کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور عملے نے صورتحال کو قابو میں رکھتے ہوئے تیل کے اخراج کو روکا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پمپنگ اسٹیشن پائپ لائن
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔