لاہور:

پاکستان میں خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ناچ گانے اور بھیک مانگنے سے جیسے کام کرتی نظر آتی ہےتاہم گزشتہ چند برسوں میں ان کے اندر ایک بدلاؤ دیکھا جارہا ہے اور بعض خواجہ سراء فنکشن کرنے کی بجائے ہنرمندی کی طرف آرہے ہیں۔

پنجاب حکومت کے اسکلڈ ڈویلپمنٹ فنڈ کی مدد سے لاہور کے کلنری اینڈ ہوٹل انسٹی ٹیوشن میں خواجہ سراؤں کے ایک گروپ کو شیف اور ہوٹل مینجمنٹ کی تربیت دی جارہی ہے۔

پینتالیس سالہ خواجہ سرا نرگس اور ان کی ہم عمر خواجہ سرا کاجل دیگر ساتھیوں سمیت فیصل ٹاؤن لاہور میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ میں شیف کی ٹریننگ لے  رہی ہیں۔

نرگس نے بتایا کہ ’میں نے 14 سال کی عمر سے ناچ گانے اور تقریبات میں جانا شروع کیا، اب میری عمر 45 سال ہوگئی اور یہ سب کچھ اب اچھا نہیں لگتا، اس لیے ناچ گانا چھوڑ کر اب کھانا بنانا سیکھ رہی ہوں‘۔

انہوں نے کہا انہیں کافی سارے کھانے بنانے آتے ہیں لیکن وہ پروفیشنل طریقے سے کھانا تیار کرنا اور پھر اسے کسٹمرز کے سامنے پیش کرنا سیکھنا چاہتی ہیں، ان کی خواہش ہے کہ ان کا خود کا ایک ریسٹورنٹ ہوں جہاں ان سمیت تمام سٹاف خواجہ سراء ہو ،وہ کسٹمرز کو مختلف اقسام کے لذیز کھانے پیش کریں اور لوگ ان کے کھانوں کی تعریف کریں۔

خواجہ سرا کاجل کاخواب بھی ایک کامیاب شیف بننا ہے، وہ خود کی ایک پہچان بنانا چاہتی ہیں۔ ناچ گانے اورفنکشن اٹینڈ کرنے میں دولت توملتی ہے لیکن عزت نہیں ملتی، وہ عزت بنانا چاہتی ہیں۔ ہنرسیکھ کر وہ باوقار شہری بننا چاہتی ہیں تاکہ لوگ ان کی تضحیک کرنے کی بجائے ان کی عزت کریں، لوگ انہیں سلام کریں اور وہ لوگوں کو سلام کریں۔ وہ دنیا کو دکھانا چاہتی ہیں کہ خواجہ سراء بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

ٹریننگ کےدوران ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے یہ لوگ گانا بھی گنگنانا شروع کردیتے ہیں۔ جس سے ناصرف ان کے ساتھی بلکہ دیگرطلبا بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ شیف اورہوٹل مینجمنٹ کی تربیت لینے والے طلبا وطالبات کو ماہانہ بھاری فیس اداکرنا پڑتی ہے لیکن خواجہ سراؤں کو یہ ہنرسیکھنے کے لئے فیس ادا نہیں کرنا پڑتی بلکہ انہیں 8 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔

خواجہ سراؤں کو پانچ ہزار روپے جیب خرچ اور تین ہزار روپے ٹرانسپورٹ کرایہ کے ادا کیے جاتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر نادیہ شہزاد نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا  یہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی اقدام ہے جس کے تحت خواجہ سراؤں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ سکلڈ ڈویلپمنٹ فنڈ سے انہیں ماہانہ 8 ہزارروپے اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔

نادیہ شہزاد نے بتایا جنوری میں 25 خواجہ سراؤں پر مشتمل پہلی کلاس شروع کی گئی تھی، یہ ٹریننگ 6 ماہ میں مکمل ہوگی۔ پہلی کلاس کی ٹریننگ ابھی جاری ہے جبکہ 25 خواجہ سراؤں کی دوسری کلاس کی بھی رجسٹریشن ہوگئی ہے۔ انہیں یہاں چھری،کانٹا پکڑنے، ان کے استعمال سمیت کانٹینٹنل،چائنیز اور مقامی کھانے تیارکرنے کی ٹریننگ دی جارہی ہے اس کے علاوہ مختلف اقسام کے سلاد بنانے، بیکنگ، پیزا، سوپ بنانا بھی سکھایا جارہا ہے۔

نادیہ شہزاد کہتی ہیں خواجہ سراؤں کے  لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ہنرسیکھ کر ایک باعزت روزگار کماسکتی ہیں۔کسی مقامی ریسٹورنٹ، کسی بین الاقوامی فوڈ برانچ میں بطور شیف خدمات سرانجام دے سکتے ہیں اس کے لئے یوکے، امریکا اور عرب ممالک سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ان کے ادارے کا سرٹیفکٹ قابل قبول ہے۔ خواجہ سراء ٹریننگ کے بعد بیرون ملک بھی جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت سمیت مختلف نجی اداروں کی طرف سے خواجہ سراؤں کی تعلیم اورہنرمندی خاص طورپر فیشن ڈیزائنگ، بیوٹیشن، ٹیلرنگ سمیت مختلف ہنرسکھائے جانے  کے پروگرام شروع کئے جاتے ہیں لیکن ان میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے  خواجہ سراؤں کی تربیت اورہنرمندی کا عمل رک جاتا ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں کی خواجہ سراء چاہتی ہیں خواجہ سرا

پڑھیں:

پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام

 وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام .تفصیلات کے مطابق مریم نوازشریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے۔ احساس ذمہ داری کے ساتھ آزادی صحافت جمہوریت کی اساس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط جمہوری معاشرے کے لیے صحافت کا آزاد ہونا بہت ضروری ہے۔ صحافی معاشرتی انصاف کے محافظ اور عوام کی آواز ہیں۔ ظلم، ناانصافی اور جھوٹ کو بے نقاب کرنے والے صحافی ہیرو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ آزادی صحافت کے تحفظ کی ضامن ہوں۔ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت متعدد اقدامات کررہی ہے۔ بے گھر صحافیوں کے لئے اپنی چھت کا خواب پورا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ حق اورسچ کی راہ پر چلنے والے صحافیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد حق اور سچ کی پاداش میں قتل ہونے یا تکلیفیں سہنے والے صحافیوں کو یاد کرنا ہے۔ پنجاب میں صحافی اور صحافت محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےیہاں ان کے قتل و تشدد کے واقعات نہ ہوئے نہ ہی ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • عوامی خدمت، تیز رفتار ترقی، شفاف گورننس مسلم لیگ (ن) کا اصل ایجنڈا: مریم نواز
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • سیریز جیتنے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز
  • ہر کیس کا فیصلہ 90 روز میں، قبضہ مافیا کا مستقل خاتمہ کر دیا: عظمیٰ بخاری
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس سے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب
  • اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘