کرم روڈ کی سکیورٹی کیلیے خصوصی فورس کا قیام؛ 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور:
پختونخوا کابینہ کے فیصلے کے تحت کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لیے 407 اہل کار بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ، شدید فائرنگ،امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے، کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پایا اور علاقے میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی کے لیے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل نو قافلے بھیجے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت علاقے میں اشیائے ضروریہ کی کوئی قلت نہیں، وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر کرم کے لیے صوبائی حکومت کی ہیلی سروس شروع کی گئی اور اب تک کرم کے لیے صوبائی حکومت کے 2ہیلی کاپٹرز کی 153 پروازوں کے ذریعے تقریباً 4 ہزار افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیں: کرم کے لیے 120 گاڑیوں پر مشتمل اشیائے خور و نوش کا نیا قافلہ روانہ
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضروری ادویات کی قلت دُور کرنے کے لیے اب تک 19 ہزار کلوگرام ادویات کرم پہنچائی گئیں ہیں، کابینہ کے فیصلے اور امن معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے پر بھی کام جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ 23 مارچ تک علاقے میں قائم تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے عارضی اور مستقل سکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ کے مطابق صوبائی کابینہ نے ان سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ان سکیورٹی پوسٹوں کو 764 ملین روپے مالیت کے ضروری سازو سامان فراہم کیے جائیں گے۔ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی پر 48 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کے لیے صوبائی حکومت کابینہ کے کرم روڈ کرنے کی
پڑھیں:
مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔