بے مثل شیدائی پروفیسر نو روز جان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پروفیسر زاہد رشید
پروفیسر نوروز جان ایک صاحب فن شخصیت تھے۔ ایک بے مثل شیدائی تھے۔ پوری زندگی اسلام، پاکستان، ادب اور جماعت اسلامی سے محبت میں گزار دی۔ آپ کا تعلق جنوبی پختون خوا کے ضلع کرک سے تھا۔ 2020ء میں آپ کے والد کی وفات ہوئی تو اس حوالے سے انہوں نے لکھا: ’’گزشتہ برس میرے والد گرامی حاجی حبیب اللہ کا انتقال ایک سو سات (107) برس میں ہوا۔ وہ 1930ء میں یتیم ہوگئے تھے۔ میرے دادا 1930ء اور دادی 1931ء میں فوت ہوئے۔ میری پیدائش 1947ء کی ہے۔ میرے والدین اَن پڑھ تھے۔ بھٹہ خشت مزدور تھے۔ میں نے خود 1966ء تک بھٹہ خشت مزدوری کی اور اسی سال میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ ایم اے اردو پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے پاس کیا‘‘۔
جب بستر مرگ پر تھے تو لکھا:۔ 30 مئی 2021ء کی شام ایک اینٹ سامنے کے گھر سے سرک کر آئی۔ تیسری چھت سے۔ میرا سر اور گھٹنا بچ گئے الحمدللہ۔ لیکن پائوں کی چار انگلیاں جسم سے کٹنے کے قریب۔ رات بارہ تک کارروائی مکمل ہوئی۔ ایک ماہ کے لیے چار پائی پر۔ تفہیم سنتا ہوں۔ بیمار ضرور ہوں مگر پریشان نہیں۔ میں تو روحانی طور پر سراپا دعا ہوں‘‘۔
پروفیسر نو روز جان اللہ کی حمد کرتے ہوئے 20 اکتوبر 2021ء کو دن ساڑھے 12 بجے خالق حقیقی سے جاملے۔ کرک میں ہی مدفون کیے گئے۔ ظہر میں نماز جنازہ ادا کی۔ ان کی وصیت کے مطابق امیر صوبہ (جماعت اسلامی) مشتاق خان نے نماز جنازہ پڑھائی۔ اس وقت کے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اہل خانہ کے نام تعزیتی خط میں انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
پروفیسر نوروز جان علامہ اقبال، ابوالکلام آزاد اور ابوالاعلیٰ مودودی سے قلبی لگائو رکھتے تھے۔ 1966ء میں ابوالاعلیٰ مودودی سے ملے اور اس ملاقات کا اثر ان پر وفات تک رہا۔ خط و کتابت کا سلسلہ بھی رہا۔ پروفیسر موصوف نے کئی کتابیں تصنیف و تالیف کیں جن میں ابوالاعلیٰ مودودی کے افکار کی ترجمانی ملتی ہے۔ آپ نے ان کی تمام نثری تقاریر اور خطوط کو کتابی شکل بھی دی۔ چند کتب کے نام مندرجہ ذیل ہیں:۔ ابوالاعلیٰ مودودی کے بین الاقوامی اسفار، مکاتب سید مودودی، سید مودودی سرحد میں، مکتوباتِ اکابرین جماعت اسلامی، اسلام اور عصر حاضر کا چیلنج وغیرہ۔
آپ نے معین الدین خٹک کی علمی و تحریکی خدمات پر چار کتابیں تالیف کیں۔ ملک غلام علی، نصر اللہ خان عزیز، چودھری غلام جیلانی اور نعیم صدیقی کے حالاتِ زندگی اور خدمات پر الگ الگ تذکرے مرتب کیے۔
پروفیسر نو روز جان ایک کثیر المطالعہ شخص تھے۔ کتب بینی کا شوق و جذبہ عشق کی حد تک تھا۔ یوں بہت سی نادر و نایاب کتابیں جمع کرلی تھیں۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کے اہل خانہ نے یہ کتابیں منصورہ لاہور کو عطیہ کردیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ آپ کی وفات پر ایک آدھ چھوٹی موٹی خبر دے کر حق تعلق ادا کردیا گیا۔ کسی نے ان کے شایان شان مضمون، کالم، لکھنا بھی گوارا نہ کیا۔ تین سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا۔ ہم تو زندوں کو بھلا دیتے ہیں اور مردہ پرستی میں طاق ہیں مگر اب یہ بھی سلسلہ اختتام کو پہنچا۔ چلیے انسانیت کے ساتھ بدعت کا بھی خاتمہ ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل کی بہت تعریفیں کیں لیکن اس دفاعی معاہدہ ہندوستان کے ساتھ ہوگیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے کبھی پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ نہیں کیا۔ چین پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر رہا ہے اور پاکستان چین کے تعاون سے جہاز وغیرہ بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف رئیر ارتھ کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفیں کر رہا ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ صوبے کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کو اندرونی سیکورٹی سے ہاتھ اٹھا کر تمام اختیارات پولیس کو دینے ہوں گے ورنہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج بھی جنرل مشرف کی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بنوں کی بند سڑکیں کھولی جائیں، سڑکوں کی بندش سے عوام سخت تکلیف کا شکار ہیں۔ لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام تاریخی ہوگا۔ اجتماع عام میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میں جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف امور سمیت اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹس پیش کی گئیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ پاکستان کو ٹیکنالوجی دیتا بھی تو اس کے ساتھ شرائط کی ایک فہرست بھی ہوتی ہے۔ امریکا کی شرط ہے کہ پاکستان ایف سولہ طیارہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، اگر بھارت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے تو کیا افغانستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ گزر گاہیں بند ہیں۔ افغانیوں کو زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ زبردستی نکالے جانے والے افغان شہریوں کا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف متعدد قبائل آباد ہیں۔ ان کی آپس میں رشتے داریاں ہیں لیکن حکومت نے بیچ میں خاردار تاریں لگا دیں، سرحد بند کردی اور لوگوں کا آنا جانا مشکل بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام دعوت اور تربیت کا ہے اور اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی ہر جائز ذریعہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کارکنان دعوت الی اللہ کے کام اجتماع عام کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔