پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
صوبائی کمیٹی تمام اضلاع میں قائم ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹیوں کی استعداد میں اضافے کیلئے راہنمائی کریگی۔ صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے ممبران میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امن و امان کے قیام اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ صوبائی کمیٹی تمام ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹیوں کی ماہانہ کارکردگی اور رپورٹس کا جائزہ لے گی۔ صوبائی کمیٹی، ضلعی سطح پر موجود خامیوں کی نشاندہی کر کے چیلنجز سے بروقت نمٹنے میں معاون ہوگی، کمیٹی نیشنل ایکشن پلان اور ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لے گی۔ ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹیوں کے ٹی او آرز میں سمگلنگ، منشیات اور بجلی چوری کی روک تھام، غیر قانونی پٹرول پمپس اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور اشیاء کی ترسیل روکنا کمیٹی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ڈسٹرکٹ کمیٹی کے ٹی او آرز میں غیر قانونی آبادکاریوں کو روکنا، مدارس کی رجسٹریشن کرنا اور سیف سٹیز کا قیام شامل ہے۔
صوبائی کمیٹی تمام اضلاع میں قائم ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹیوں کی استعداد میں اضافے کیلئے راہنمائی کریگی۔ صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے ممبران میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی شامل ہیں۔ کمیٹی ممبران میں جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو، ایم ڈی سیف سٹیز اتھارٹی، سپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سپیشل سیکرٹری سکول ایجوکیشن شامل بھی ہیں۔ ممبران میں ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز پنجاب، ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس فورس، کسٹمز اور حساس اداروں کے افسران شامل ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری (انٹرنل سکیورٹی) محکمہ داخلہ کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔ صوبائی امپلیمینٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ منعقد ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایڈیشنل آئی جی صوبائی کمیٹی کمیٹی کے
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔