اسمگل شدہ اشیاء کی بڑی کھیپ کراچی پہنچانے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ نے اسمگل شدہ اشیاء کی بڑی کھیپ کراچی پہنچانے کی کوشش ناکام بنا دی۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹمز رضا نقوی کے مطابق موصولہ اطلاع پر بلوچستان سے آنے والی بسوں کو روک کر مکمل تلاشی لی گئی۔ بس نمبر BSC465 کے فرش کے خفیہ ٹینکوں سے 9,340 لیٹر ایرانی ڈیزل برآمد کیا گیا۔
بس نمبر SGS788 سے انجن پارٹس، اجینوموتو، غیر ملکی سگریٹس اور ٹائرز برآمد ہوئے۔ صدر کراچی پاسپورٹ کے باہر بس نمبر BSA736 سے سولر انورٹرز، ہیئر کلر، ٹائرز اور ایرانی کراکری برآمد کی گئی۔
رضا نقوی نے بتایا کہ اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی بسوں اور اشیاء کی مالیت 3 کروڑ 55 لاکھ روپے سے زائد ہے، جبکہ برآمد اسمگل شدہ اشیاء اور بسوں کی مجموعی مالیت 7 کروڑ 38 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ مقدمہ درج کرکے بسوں اور اشیاء کو ضبط کر کے اے ایس او گودام منتقل کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی ٹریفک) کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کیمروں کی نگرانی کے دوران لوگوں کی نجی سرگرمیوں سے متعلق وائرل ہونے والی دو تصویروں پر انکوائری جاری ہے.محمد شاہ کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر پیر تک تحقیقاتی رپورٹ سامنے آجائے گی کہ یہ تصاویر واقعی ٹریفک کنٹرول کیمروں کی ہیں یا پرائیویٹ کیمروں سے لی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے خبردار کیا کہ نمبر پلیٹ سے ٹریفک کنٹرول کیمروں کو دھوکا دینے والے خود کو چھوٹے مسائل سے بچانے کے لیے بڑے مسئلوں میں پھنس رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نمبر پلیٹ میں جعلسازی کرنے والی تمام گاڑیاں بلیک لسٹ کی جائیں گی، جب بھی گاڑی پکڑی گئی تو سیدھی ایف آئی آر کٹے گی۔دوسری جانب انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں۔آئی جی آفس کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کراچی، تمام رینج اور زون کے ڈی آئی جیز، ضلعی ایس ایس پیز ، ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دیکھا گیا ہے کہ صوبے بھر میں روڈ پر بہت سی بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں۔خط کے مطابق ایسی گاڑیوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف موٹر وہیکل آرڈیننس اور متعلقہ رولز کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے۔خط کے متن کے مطابق ایسی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر آئی جی سندھ کو ارسال کی جائے۔