کوئٹہ: 16 جوڑوں کی اجتماعی شادی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں اجتماعی شادی کی تقریب میں 16 جوڑے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔
کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں نجی فلاحی ادارے کی جانب سے منعقد کی گئی اجتماعی شادی کی تقریب میں دولہا اور دلہن کے پچاس پچاس رشتے داروں کے لیے کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا اور ساتھ ہی ہر دلہن کو جہیز بھی دیا گیا۔
تقریب میں شریک دولہاؤں کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ ہم شادی کے اخراجات برداشت کر سکتے، مقامی فلاحی ادارے نے اجتماعی شادی کی تقریب منعقد کر کے ہمیں بغیر اخراجات کے شادی کا موقع فراہم کیا۔
کوئٹہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ نجی فلاحی ادارے اور مخیر شخصیات کی تقلید کرتے ہوئے صوبائی حکومت بھی اجتماعی شادی کی تقریبات منعقد کروائے تاکہ غریب لڑکے اور لڑکیوں کے والدین بغیر اخراجات کے شادی کی ذمے داریوں سے سبکدوش ہو سکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اجتماعی شادی کی تقریب
پڑھیں:
ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی
اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی (رح) نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور انکے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جا رہی ہیںو لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کهلئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھیں دکھانی ہونگی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی 36ویں برسی کی مناسبت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریبات اور اجتماعات کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے، ان پروگرامات میں امام رح کی دین مبین اسلام کی خاطر پیش کی گئی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اسلام کی انقلابی فکر کو اجاگر کرنے اور اسلام کو استعماری پنجوں سے آزاد کرانے کی روش کو امت مسلمہ کیلئے قابل تقلید مثال قرار دیا گیا۔ اسی طرح کی ایک تقریب گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقد ہوئی، شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام جامعۃ النجف و الکوثر اسکول کوٹلی امام حسینؑ میں منعقدہ اس برسی کی تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی رح کو کسی خاص مکتب فکر کا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا تاریخی رہبر قرار دیا۔ انہوں نے امام راحل رح کی انقلابی و سیاسی فکر کو موجودہ مسلم حکمرانوں کیلئے رول ماڈل ٹھہرایا۔
اس موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی رح نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ان کے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کے لئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھ دکھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمیں پکار رہا ہے، ہم جملہ مظلومین کی حمایت کرتے ہیں، اسلامی ممالک کو ایران جیسی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور استعمار کو دو ٹوک انداز میں اپنا موقف واضح کرنا چاہیے کہ فلسطین کے مسلمان بے یار مددگار نہیں بلکہ اسلامی ممالک ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے، پاک افواج نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔
علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا کاظم عباس نے کہا کہ دنیا میں باطل کے نمائندے رہیں گے تو مقابلے میں حق کے نمائندے بھی رہیں گے، امام خمینی رح کے پیروکار آج بھی اللہ اور قرآن پر یقین و ایمان رکھتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ناصر توکلی نے کہا کہ امام خمینی رح اتحاد امت کے داعی اور مسلمانوں کے لیے غنیمت تھے، مسلمانوں پر جہاد اور سرمایہ داری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مسلم ممالک یک جا ہو جائیں تو امریکا و اسرائیل نہیں ٹھہر سکیں گے۔ خاکسار تحریک خیبر پختونخوا کے ناظم میاں اللہ دتہ ساجد نے کہا کہ ہمیں اپنی جدوجہد میں رسول اللہ کی تریسٹھ سالہ زندگی کے ہر ہر لمحے کی پیروی کرنی چاہیے. ان کی پیروی کے بغیر زندگی کا ایک سال بھی کسی باطل نظام کے تحت گزارنا شرک عظیم ہے، امام خمینی انقلاب کا استعارہ بن چکے ہیں۔
سینیئر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں قیادت کا بحران ہے، فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کو مظلومیت سے نجات دلوانے کے لیے امام خمینی رح اور ان کے ہم نواؤں جیسی قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امام خمینی رح کے اسلامی انقلاب پر قائم ایران امریکا و اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے، ہمیں بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے حق اور مظلومین کے ساتھ ٹھہرنا چاہیے۔ برسی کے اجتماع کے اختتام پر قراردادیں پیش کی گئیں کہ مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف اہل غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور جو بھی ممکن ہو مدد و معاونت کریں، پاک، بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح اور پاک افواج کی کامیابیوں پر خراج تحسین پیش کرتے اور عہد کرتے ہیں کہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاک افواج کے شانہ بہ شانہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ آمدہ محرم الحرام کے موقع پر حکومت باہمی معاہدات پر عمل درآمد یقینی بنائے اور اس کے ساتھ ساتھ عوام بہم اتحاد و اتفاق اور یک جہتی کا مظاہرہ کریں۔ کوئی بھی فریق کسی دوسرے فریق کی دل آزاری نہ کرے۔ اس موقع پر تقریب میں موجود تمام شرکاء نے اب قرادادوں کی ہاتھ اٹھا کر منظوری دی۔ تقریب کے آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر و دیگر مقررین نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کے خط پر چل کر ہی آج کے دور کی استعماری سازشوں سے امت مسلمہ کو بچایا جاسکتا ہے، آج جس بھی قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو وہ دعا کرتی ہے کہ ہمیں بھی ایک خمینی ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کو روزانہ بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے تاہم مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔ امریکہ و اسرائیل کی خباثتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امام خمینی رح کی سیاسی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا۔