ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کی کارکردگی مثالی قرار، این جی او کی اصلاحاتی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
حکومت پاکستان کی سالانہ کارکردگی سے متعلق این جی او کی اصلاحاتی رپورٹ جاری کر دی گئی، جس میں ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کی کارکردگی کو مثالی قرار دیا گیا ہے۔
ریفارم رپورٹ میں ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کی قانونی تعلیم میں اصلاحات کو سراہا اور کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن نے قانون کی تعلیم کو بین الاقومی تقاضوں میں ڈھالنے کی بھرپور کوشش کی، معیار پر پورا نہ اترنے والے سیکڑوں قانونی تعلیم دینے والے کالجز کو بند کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر نے ملک کی جامعات میں قانونی تعلیم کو اعلیٰ معیار میں ڈھالا۔
ڈائریکٹر لیگل ایجوکیشن اسامہ مالک کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کی بہترین کارکردگی کا سہرا ٹیم کو جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی تعلیم بہتر بنانے کیلئے پاکستان بار کونسل کا ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن قائم کیا گیا۔
بیرسٹر اسامہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کی سالانہ اصلاحاتی رپورٹ میں ہماری کارکردگی کو سراہا جانا قابل فخر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔