خوفناک خبر سامنے آئی کہ لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملتے اور باہر آکر یوٹیوبرز کو باتیں بیچتے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی وکلاء سے متعلق ایک بڑی خوفناک خبر سامنے آئی ہے، وکلاء نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلاء سے متعلق ایک بڑی خوفناک خبر سامنے آئی ہے، سنا ہے کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملتے ہیں اور باہر آکر یوٹیوبرز کو باتیں بیچتے ہیں۔وکلاء نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا ہے، انہوں نے نئے نئے طریقے ایجاد کرلیے ہیں، مجھے نہیں پتہ ان کھیل تماشوں کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔پاکستان کی جیلوں میں 80 سے 90 ہزار قیدی ہیں، پی ٹی آئی نے رسائی کو بہت بڑا مسئلہ بنالیا ہے یہ کوئی ایشو نہیں ہے۔
(ن )لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ جتنی ملاقاتیں بانی پی ٹی آئی کی ہوئیں اتنی پورے اڈیالہ جیل کے قیدیوں کی ملاکر نہیں ہوئیں، انہوں نے جیل کو ایک لاڈ پیار محبت کی جگہ بنالیا ہے۔اڈیالہ جیل میں ہر روز 10 سے 12 لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں، رسائی کا کوئی مسئلہ نہیں جبکہ ہم لوگ جیل کے باہر 6، 6 دن دستک دیتے رہتے تھے کوئی ملاقات نہیں ہوتی تھی۔ یہ ملاقاتوں کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ کمرے کے بجائے کھلے لان میں ہونی چاہیے، ایسی جگہ ملاقات چاہتے ہیں جہاں کوئی پرندہ پر نہ مارتا ہو، کوئی سننے، دیکھنے والا نہ ہو۔ ایسا نہیں ہوتا، جیل کے اپنے قوانین ضابطے ہوتے ہیں، اس کے مطابق ہی بات کرنی چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کے نتائج کے بعد کی تمام تر مراعات لے رہی ہے، یہ اسی الیکشن کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، یہ ایک صوبے میں حکومت بناکر بیٹھے ہیں۔ وہاں الیکشن کیا آسمان سے فرشتوں نے اتر کر کروایا تھا یا سکندر سلطان راجہ نے کروایا تھا، الیکشن میں دھاندلی کا پہلا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ اس الیکشن کو مت مانو، جیسے 1977 میں پی این اے نے نتائج کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، 70 لوگوں نے دستخط کرکے دیے کہ ہماری تنخواہیں بڑھائیں، آپ مراعات لے رہے ہیں، مفادات لے رہے ہیں، اس اقتدار کا حصہ ہیں، اگر الیکشن غلط تھا تو آپ چھوڑ دیں یہ سب، استعفے دے کر باہر آئیں اور تحریک شروع کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی عرفان صدیقی
پڑھیں:
کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، شرمیلا فاروقی
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی پی کی سینئر رہنما نے کہا کہ بلاول نے واضح کہا ہے کہ نہروں سے پیچھے ہٹیں یا پھر حکومت کی حمایت چھوڑدیں گے، حکومت کی جانب سے سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کیوں نہیں دی جارہی، ساری یقین دہانی اور باتیں سن سن کر ہم تھک چکے ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ کینالز کے معاملے کو وفاق اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہا جتنا اس کو لینا چاہیئے، اب یہ کہنا کہ وفاق میں بیٹھے لوگ سن رہے ہیں وہ نہیں سن رہے، رانا ثناء اللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثناء اللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپر کی بات ہے، یہ کیا طریقہ ہے کہ آباد زمینوں کو بنجر کرکے بنجر زمین کو آباد کریں گے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر یقین دہانیاں ہمیں پہلے بھی کرائی گئی ہیں، کوئی منصوبہ متنازع بن جاتا ہے تو اس کو سی سی آئی میں لے جائیں، سی سی آئی آئینی فورم ہے اور وہاں نہروں پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سندھ سراپا احتجاج ہے، پانی کی ویسے ہی قلت ہے، رابطے اور باتیں بھی ہوتی رہیں لیکن ان سے آگے بھی بڑھنا چاہیئے، اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں لیا جائے گا۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بلاول نے واضح کہا ہے کہ نہروں سے پیچھے ہٹیں یا پھر حکومت کی حمایت چھوڑدیں گے، حکومت کی جانب سے سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کیوں نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ ساری یقین دہانی اور باتیں سن سن کر ہم تھک چکے ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے۔ پی پی کی سینئر رہنما نے کہا کہ حکومت منصوبہ واپس نہیں لیگی تو سینیٹ میں شرکت نہیں کریں گے، نہروں کیخلاف سندھ حکومت نے سی سی آئی میں سمری بھیجی تھی، عوام کا مقدمہ صرف پیپلز پارٹی لڑتی ہے اور کوئی جماعت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نہروں کیخلاف قرارداد دی تو پی ٹی آئی نے واک آؤٹ کیا، رانا ثناء اللہ کے رابطوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا ثناء اللہ کے بس کی بات نہیں یہ اوپرکی بات ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہمیں نہروں کے معاملے پر بالکل واضح جواب چاہیئے، سی سی آئی آئینی فورم ہے جہاں وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم بیٹھتے ہیں، نہروں کا معاملہ چائے پر بیٹھ کر حل نہیں کیا جاسکتا، سی سی آئی میں تکنیکی باتیں ہوتی ہیں اور وہاں مسئلہ حل ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق حکومت 5 سے 6 کلومیٹر تک نہر بنا چکی ہے، ایکنک سے منصوبہ منظور نہیں ہوا پھر بھی نہروں پر کام شروع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک آفیشل چینل ہوتا ہے خطوط کا وہ لکھا اس کے بعد ہم ریزولوشن لے کر آئے، قومی اسمبلی میں اس کے اوپر ڈبیٹ ہوئی، پرائم منسٹر صاحب سے ملاقات ہوئی ہے، تمام چیزیں ہوئی ہیں صرف باتیں کی جا رہی ہیں دلاسے دیے جا رہے ہیں، اس پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔