Daily Ausaf:
2025-11-04@02:29:22 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ بڑی مصیبت میں پھنس گئے

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی افسران کو برطرف کرنے کے اختیارات کا پہلا بڑا قانونی امتحان سپریم کورٹ میں پہنچ گیا۔

غیرملکی  خبر رساں ادارے  کے مطابق  ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی جج کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے جو ہیمپٹن ڈیلنگر کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کرنے کے حق میں دیا گیا تھا۔ہیمپٹن ڈیلنگر، جو کہ آفس آف اسپیشل کونسل کے سربراہ ہیں، ایک آزاد ادارے کی قیادت کرتے ہیں جو حکومتی بدعنوانیوں، اخلاقیات کی خلاف ورزیوں اور سرکاری ملازمین کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، یہ عہدہ محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر سے الگ ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیلنگر کو 7 فروری کو ایک مختصر ای میل کے ذریعے بغیر کسی وجہ کے فوری طور پر برطرف کر دیا تھا تاہم، انہوں نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا، جس کے نتیجے میں ضلعی عدالت کی جج ایمی برمن جیکسن نے ان کی عارضی بحالی کا حکم جاری کیا۔  بعد ازاں، اپیلز کورٹ کے ججوں نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر کو حکومتی افسران کو برطرف کرنے کا مکمل اختیار ہونا چاہیے اور کسی بھی وفاقی جج کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صدر کی انتظامی طاقت میں مداخلت کرے۔

ان کے وکیل، قائم مقام سولیسیٹر جنرل سارہ ایم ہیرس نے درخواست میں کہا: یہ عدالت نچلی عدالتوں کو یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ عارضی احکامات کے ذریعے صدر کے اختیارات سلب کریں اور انہیں مجبور کریں کہ وہ کسی عہدیدار کو اپنی مرضی کے خلاف برقرار رکھیں۔ڈیلنگر اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ 2024 میں جب انہیں سینیٹ کی منظوری سے تعینات کیا گیا تھا تو ان کے عہدے کی مدت پانچ سال کے لیے طے کی گئی تھی۔امریکی قانون کے مطابق، صدر کسی آزاد ادارے کے سربراہ کو صرف غفلت، نااہلی یا سنگین بدعنوانی کی بنیاد پر برطرف کر سکتے ہیں۔

لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں برطرف کرنے کی کوئی قانونی وجہ نہیں بتائی۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ کے قدامت پسند ججوں کی اکثریت ماضی میں صدر کے انتظامی اختیارات کو وسعت دینے کے حق میں فیصلے دے چکی ہے۔ اس کیس میں بھی یہ امکان موجود ہے کہ عدالت صدر کو سرکاری افسران کو برطر کرنے کا مکمل اختیار دے دے۔ اگر ٹرمپ کی دلیل تسلیم کر لی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ مستقبل میں صدر کو کسی بھی آزاد حکومتی ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنے کا لامحدود اختیار حاصل ہو جائے گا، جو امریکی انتظامی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی ہوگی۔

کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ 1935 کے تاریخی فیصلے Humphreys Executor v.

United States کو ختم کر دیتی ہے تو یہ وفاقی حکومت کی ساخت کو انتہائی کمزور کر دے گا اور صدر کو ایک طاقتور ترین انتظامی قوت فراہم کر دے گا،  یہ کیس صدر ٹرمپ کے اختیارات کا ایک بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے۔اگر عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تو وہ مستقبل میں دیگر آزاد حکومتی اداروں کے سربراہان کو بھی بآسانی برطرف کر سکیں گے، جبکہ اس کے مخالف فیصلہ امریکی صدور کے اختیارات کو محدود کر دے گا۔ سپریم کورٹ آئندہ چند دنوں میں اس مقدمے پر اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ کے اختیارات سپریم کورٹ صدر کو

پڑھیں:

آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا

ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیکس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔  آڈیو لیکس کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی۔ کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیکس کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال