بے ہودہ گفتگو؛ بھارتی سپریم کورٹ نے رنویر، رائنا اور اپروا کے شوز پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بھارت میں سپریم کورٹ نے حال ہی متنازع بننے والے یوٹیوبر اور پوڈکاسٹرز رنویر الہٰ آبادیہ، سمے رائنا اور اپروا موکھیجا کے شوز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ دیدیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ یوٹیوبرز کے خلاف آسام اور مہاراشٹر سمیت مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کی ایک ساتھ سماعت کی درخواست پر دیا۔
یہ ایف آئی آرز ’’انڈیا گوٹ لیٹنٹ شو‘‘ کے میں میزبان سمے رائنا اور اپروا موکھیجا کے سوال کے جواب میں رنویر الہٰ آبادیہ کی اپنے والدین کے بارے میں کی گئی شرمناک بات پر کاٹی گئی تھیں۔
اس بے ہودہ گفتگو سے کہرام مچ گیا تھا اور اس کنٹینٹ پر ہر ذی شعور کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے یہاں تک کہ شہریوں نے ایف آئی آرز بھی کٹوائیں۔
سپریم کورٹ نے رنویر الہ آبادیہ کی سخت سرزنش بھی کی اور تینوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے پاسپورٹس ممبئی تھانے میں جمع کرادیں۔
عدالت کی جانب سے تینوں یوٹیوبرز کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ پیشگی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں۔
تاہم عدالت نے تینوں یوٹوبرز کو ان ایف آئی آرز پر گرفتاری سے تحفظ بھی فراہم کیا ہے جس کے بعد پولیس انھیں گرفتار نہیں کرے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :