یوکرین جنگ کا خاتمہ امریکا، یورپی یونین،ترکیہ اور برطانیہ کی تحریری ضمانتوں پر ہو: صدرزیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
انقرہ: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ترکیہ دارالحکومت انقرہ پہنچ گئےجہاں انہوں نے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور دیگر مسائل پر بات چیت کی۔
ترکیہ دارالحکومت انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے روسی حملے کے خاتمے کیلئے منصفانہ امن بات چیت کی اپیل کی ہےاور کہا ہے کہ ان بات چیت میں یورپی یونین، ترکی اور برطانیہ کو شامل کیا جانا چاہیے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نےسعودیہ میں امریکہ و روس کے درمیان ہونے والی بات چیت پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے میں یوکرینی نمائندہ شامل نہیں تھابات چیت روس اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان یوکرین کے بارے میں ہو رہی ہیں اور یوکرین اس میں شامل نہیں ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ ہماری دنیا کے حصے کے مستقبل کے حوالے سے ضروری سیکیورٹی ضمانتیں تحریری شکل میں ہوں اس میں یورپی یونین، ترکیہ اور برطانیہ شامل ہوں۔ سعودی عرب کے اپنے متوقع دورے کو ملتوی کر رہا ہوں اور تجویز کہ وہ اپنی اس مہم کو امریکہ روس بات چیت سے منسلک ہونے سے بچانا چاہتے ہیں۔
اردوان کے اعلیٰ معاون فہرتین آلتن نے کہا تھا کہ دونوں رہنما اپنے ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر بات کریں گےنیٹو کے رکن ترکی نے اپنے جنگ زدہ بحیرہ اسود کے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے، اور اردوان نے اپنے آپ کو دونوں ممالک کے درمیان اہم ثالث اور ممکنہ امن ساز کے طور پر پیش کیا ہے۔
ترکیہ نے یوکرین کو ڈرون فراہم کیے ہیں لیکن روس پر مغربی رہنماؤں کی جانب سے عائد پابندیوں سے اجتناب کیا ہےسعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ مل کر ترکیہ نے روس اور یوکرین کے درمیان کئی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں میں کردار ادا کیا ہےجس کے تحت سینکڑوں قیدی اپنے وطن واپس پہنچے ہیں حالانکہ جنگ جاری ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے کے درمیان کے ساتھ بات چیت
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔