مالی؛ باغیوں کا فوج پر 24 شہریوں کے قتل کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
MALI:
افریقی ملک مالی کے باغیوں نے فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شمالی سرحد پر روسی فوجی اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ کارروائی میں 24 شہریوں کو قتل کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مالی میں باغیوں نے فوج پر ملک کے شمالی علاقے سے پڑوسی ملک الجیریا جانے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزم عائد کیا ہے جبکہ فوج نے کہا کہ خطے میں باغیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
عزواد لبریشن فرنٹ (ایف ایل اے) نے بیان میں کہا کہ شہری دو گاڑیوں میں سوار تھے اور وہ پڑوسی ملک جا رہے تھے کہ اس پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک گاڑی پر آگ لگی اور دوسری گاڑی میں چند افراد زندہ بچ گئے۔
مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کال اکل کے ترجمان نے بتایا کہ لواحقین اور زخمیوں کے اہل خانہ نے واقعے کی تصدیق کی ہے اور ایک شہری نے بتایا کہ حادثے کی شکار گاڑیوں میں سے ایک میں مہاجرین سوار تھے۔
ایف ایل اے نے کہا کہ مالی کی فوج او روسی ویگنر جنگجووں نے خطے میں اتوار کو بھی چار شہریوں کو قتل کردیا تھا۔
دوسری جانب مالی کی فوج کے ترجمان نے فوری ردعمل نہیں دیا مگر گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اس خطے میں بدترین جھڑپیں جاری ہیں اور مسلح افواج نے ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا ہے۔
خیال رہے کہ مالی میں فوجی حکومت قائم ہے جہاں ایک دہائی سے زائد عرصے سے داعش اور القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں جاری ہیں اور اسی طرح ملک کو شمال میں توریگ باغیوں کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
2016 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام، اوباما کی گرفتاری کی مصنوعی ویڈیو جاری
گیبرڈ نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اوباما دور کے اعلیٰ حکام نے دانستہ طور پر ٹرمپ کی جیت کو روسی مداخلت سے جوڑنے کے لیے جعلی انٹیلی جنس رپورٹس تیار کیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے پیش رو باراک اوباما کو نشانے پر لے لیا ہے۔ چند روز قبل اپنی انتظامیہ کی جانب سے اوباما پر 2016 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کے بعد، ٹرمپ نے اب ایک مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ایف بی آئی اہلکاروں کو اوباما کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کی، جو فوری طور پر وائرل ہوگئی اور شدید تنقید کا نشانہ بنی۔ ناقدین نے اسے اشتعال انگیز قرار دیا، جب کہ بعض مبصرین نے اسے جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ ویڈیو کا آغاز اوباما کے اس بیان سے ہوتا ہے کہ کوئی بھی، خاص طور پر صدر، قانون سے بالاتر نہیں۔ اس کے بعد مختلف ڈیموکریٹ رہنماؤں، جن میں موجودہ صدر جو بائیڈن بھی شامل ہیں، کی کلپس دکھائی جاتی ہیں جو یہی بات دہرا رہے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد مشہور زمانہ پیپے دی فراگ میم کا ایک مسخرہ ورژن دکھایا جاتا ہے، جو بظاہر ڈیموکریٹس کے بیانیے کا مذاق اڑانے کی کوشش لگتا ہے۔ ویڈیو کے اگلے حصے میں ایف بی آئی ایجنٹس کو اوباما کو ہتھکڑیاں لگا کر اوول آفس سے گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے، جب کہ ٹرمپ ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کچھ لمحوں بعد اوباما کو جیل کے نارنجی لباس میں سلاخوں کے پیچھے دکھایا جاتا ہے۔
یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (DNI)، ٹلسی گیبرڈ، نے باراک اوباما پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ گیبرڈ نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اوباما دور کے اعلیٰ حکام نے دانستہ طور پر ٹرمپ کی جیت کو روسی مداخلت سے جوڑنے کے لیے جعلی انٹیلی جنس رپورٹس تیار کیں۔ انہوں نے اوباما سمیت اعلیٰ سکیورٹی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جس کی تائید خود ٹرمپ نے بھی کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال جنوری میں سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ اور اوباما کو ایک خوشگوار ماحول میں گفتگو کرتے دیکھا گیا تھا۔