کراچی(اسٹا ف رپورٹر)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرخالد محمودعراقی نے کہاکہ ہم اپنی تدریس وتحقیق کا موازنہ مغرب ودیگر ترقی یافتہ ممالک سے کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن تعلیم پر ان کی طرح سرمایہ کاری کرنے کو تیارنہیں۔تعلیم وصحت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں اور اس میں خرچ ہونے والی رقم کو بوجھ سمجھاجاتاہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک تعلیم پر خرچ کو بوجھ نہیں بلکہ سرمایہ کاری سمجھتے ہیںاوروہ آج اس کا پھل کھارہے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک میں جدت طرازی اور تخلیقی سوچ پر مبنی تعلیمی نظام کو ڈیزائن کیا گیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کا اور ان کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کا دارومداراسی میں ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ آبادی میں تواترکے ساتھ اضافے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شرح کے باوجود وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے جامعات کی گرانٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی تحفظ اورماحول دوست پالیسیوں کا ادراک رکھتے ہیںاور ان کے پاس وسائل بھی موجود ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں معاملات اس کے برعکس نظرآتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے زیر اہتمام ایک روزہ قومی سیمینار بعنوان :’’پائیدار سبزعمل کی صنعتیں‘‘ اور شعبہ ہذا میں لکی سیمنٹ ریسرچ لیب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ ہمیں اربنائزیشن اور انڈسٹریلائزیشن کے ساتھ اس کے منفی اثرات سے ماحول کو بچانے کے لئے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ترقی یافتہ ممالک

پڑھیں:

اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو  زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے  ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔  کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔

اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد  لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔

دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • ایئر کراچی جلد اڑان بھرنے کو تیار، افتتاح ہوگیا
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور
  • پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
  • اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری