Nai Baat:
2025-09-17@23:58:54 GMT

29 سالہ انتظار ختم!

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

29 سالہ انتظار ختم!

کرکٹ بلاشبہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے اور ہمارے ہاں اس کھیل کے شائقین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن کرکٹ سے پاکستانیوں کی دلی وابستگی کا یہ عالم ہے کہ پاکستان کی شکست پر شائقین کے ہاتھوں ٹی وی سکرینیں ٹوٹنے کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں جبکہ قومی ٹیم کی فتح پرشائقین کی جانب سے اظہارِ خوشی کے جذباتی مناظر قابل دید ہوتے ہیں۔ ایک دور تھا جب دنیا میں صرف ٹیسٹ کرکٹ ہوا کرتی تھی اور لوگ اس میں گہری دلچسپی لیا کرتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں طویل فارمیٹ کی کرکٹ دیکھنے میں دلچسپی کم ہونے لگی تو ایک روزہ کرکٹ کو متعارف کرایا گیا جس نے اس کھیل کو ایک نئی زندگی بخشی۔ ون ڈے کرکٹ دیکھنے شائقین کی بڑی تعداد سٹیڈیمز کا رخ کرنے لگی ۔اکیسویں صدی میں جہاں دنیا نے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی کی وہاں کرکٹ کا کھیل بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔ نت نئی جدتوں کے ساتھ جب ٹی 20کرکٹ کا آغاز ہوا تو اس نے کرکٹ کے میدانوں میں نئے رنگ بکھیر دیئے اور لوگ دیوانہ وار چوکوں اور چھکوں کی برسات دیکھنے سٹیڈیمز آنے لگے۔پاکستان میں بھی کھیل کے میدان آباد تھے جبکہ پاکستان نے 1996ء میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر ورلڈ کپ کرکٹ کی میزبانی بھی کی تھی ‘ اس میگا ایونٹ کا فائنل لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں سری لنکا نے آسٹریلیا کو ہرا کر پہلی بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کیا تھا ۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے اس وقت بند ہو گئے تھے جب 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ اس کے بعد غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کرتی رہیں اور کئی برس تک کرکٹ کے میدان سُونے رہے جس کے باعث شائقین کرکٹ عالمی سٹارز کو اپنے میدانوں میں کھیلتا دیکھنے کیلئے ترس گئے۔تقریباً دس برس تک یہاں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی گئی ‘ اس دوران متحدہ عرب امارات کو پاکستان نے ہوم گرائونڈ بنایا اور یہاں آکر دیگر ممالک کی ٹیمیں پاکستان کے مدمقابل ہوتی تھیں۔ پاکستانی حکومتوں اور کرکٹ بورڈز کی کاوشوں سے اب نہ صرف یہاں عالمی کرکٹ واپس آچکی ہے بلکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جو ورلڈ کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے آج سے پاکستان کے میدانوں میں شروع ہو رہا ہے ۔29برس بعد پاکستان میں منعقدہ کرکٹ کے اس عالمی ٹورنامنٹ میں دنیا کی آٹھ بہترین ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں اور ماسوائے بھارت کے باقی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں ۔

چیمپئنز ٹرافی کے نویں ایڈیشن کا میلہ آج سے کراچی میں سجے گا اور یہ پہلی بار ہے جب پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998ء میں بنگلا دیش میں کھیلا گیا جس میں جنوبی افریقا نے فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ چیمپئنز ٹرافی کا دوسرا ایڈیشن کینیا میں کھیلا گیا، نیوزی لینڈ نے فائنل میں بھارت کو 4 وکٹوں سے مات دے کر چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2002ء میں سری لنکا میں چیمپئنز ٹرافی کا تیسرا ایڈیشن ہوا جہاں بارش کے باعث فائنل میچ مکمل نہ ہو سکا، بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دیا گیا۔ 2004ء میں انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سجا اور ویسٹ انڈیز نے میزبان ٹیم کو دو وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔2006ء میں بھارت میں چیمپئنز ٹرافی کا 5 واں ایڈیشن ہوا جہاں آسٹریلیا نے فائنل میں ویسٹ انڈیز کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت 8 وکٹوں سے مات دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے سر سجایا۔2009ء میں جنوبی افریقا میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں کینگروز نے کیویز کو شکست دے کر مسلسل دوسری بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتا۔2013ء میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم نے میدان مارا، بھارت نے فائنل میں انگلینڈ کو 5 رنز سے شکست دی۔2017ء میں چیمپئنز ٹرافی کا میلہ ایک بار پھر انگلینڈ میں سجا اور پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو 180 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔2017ء میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے بعد آئی سی سی کی پالیسی کے تحت اسے ختم کر دیا گیا تاکہ ہر فارمیٹ (ٹی20، ون ڈے، ٹیسٹ) کے لیے صرف ایک بڑا ٹورنامنٹ رکھا جائے۔ تاہم نومبر 2021 ء میں آئی سی سی نے اعلان کیا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا دوبارہ آغاز ہوگا اور اس کا نواں ایڈیشن 2025 ء میں پاکستان میں منعقد ہوگا۔اب چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کررہا ہے اور ساتھ ساتھ قومی ٹیم ٹائٹل کا دفاع کرنے کیلئے بھی جان لڑائے گی۔ اس میگا ایونٹ کا افتتاحی میچ آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ اس ٹورنامنٹ کا سب سے ہائی وولٹیج میچ یعنی پاک بھارت ٹاکرا 23فروری کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کو پاکستان میں یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہاں کرکٹ سٹیڈیمز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کیلئے دن رات کاوشیں کی ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ اب جبکہ طویل عرصہ بعد پاکستان میں عالمی سطح کا میگا ایونٹ کھیلا جا رہا ہے تو شائقین کرکٹ سے بھی امید ہے کہ وہ اسے کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔وہ بڑی تعداد میں کھیل کے میدانوں کا رخ کر کے نہ صرف اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیں کہ پاکستانی پُر امن اور کھیلوں سے محبت کرنیوالے لوگ ہیں۔ پوری قوم کی دعا ہے کہ یہ ایونٹ کامیابی سے انعقاد پذیر ہو تاکہ پاکستان کا روشن اور مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آئے ‘ اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی مزید راہیں بھی کھل جائیں گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ا ئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں چیمپئنز ٹرافی کا نے فائنل میں میں انگلینڈ میں پاکستان انگلینڈ میں پاکستان میں کہ پاکستان پاکستان ا میں کھیلا میں بھارت پہلی بار وکٹوں سے سری لنکا میں کھیل کے ساتھ کرکٹ کے

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔

آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟

ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔

لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔

اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟

پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔

جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔  یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے،  بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔

بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟

سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو

 ’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘

صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے  لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔

کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی  فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی  کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔

کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی انا

ہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے  اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو  دیکھنے کے لیے تیار ہو۔

اصل نقصان کس کا؟

یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔

پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

بھارت کو پیغام

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔

بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔

اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے،  کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔

خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں  ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی  کرکٹ کو کرکٹ رہنے دے؛محسن نقوی
  • بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی ٹیم حدیں پار کرنے لگی، جیت کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ
  • ایشیا کپ  کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • آئی سی سی اور بھارت کا دوغلا پن
  • کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟