Nai Baat:
2025-09-17@21:47:42 GMT

شوگر مافیا جیت گیا، کسان و حکومت ہارگئی

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

شوگر مافیا جیت گیا، کسان و حکومت ہارگئی

ملک میں چینی کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کو رمضان المبارک سے قبل بریک نہیں لگ رہی عام مارکیٹ میں چینی کی قیمت 160روپے فی کلو ہوگئی ہے اور مزید بڑھنے کے امکانات نظرآرہے ہیں سال 2025 کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں چینی کی اوسط قیمت میں 15 روپے کلو اضافہ جبکہ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران چینی کی اوسط قیمت 22 روپے فی کلو بڑھی ہے۔موجودہ حکومت نے جون 2024 سے لیکر اکتوبر 2024 کے دوران مجموعی طور پر 7لاکھ 50ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ،اکتوبر 2024 میں آخری بار 5لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی اور نومبر کے آخر سے لے کر اب تک چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث شہریوں کی جیبوں سے اربوں روپے اضافی نکال لیے گئے ہیں ۔

چینی برآمدگان نے حکومت اور اداروں کو واضح یقین دہانی کرائی تھی کہ اضافی چینی برآمد کرنے سے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چینی کا نہ کوئی بحران پیدا ہو گا اور چینی کی قیمت بھی نہیں بڑھے گی لیکن یہاں لگتا ہے رات گئی بات گئی والا معاملہ لگ رہا ہے ایک مرتبہ پھر شوگر مافیا جیت گیا حکومت ریاست ریاستی ادارے ہار گئے ابھی حال ہی میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی سربراہی میں اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ رمضان المبارک میں عوام کو 130روپے کلو کے حساب سے چینی مہیا کی جائے گی بادی ٔ النظر میں اس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے دوسری جانب گھی کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے حکومت اور مہنگائی کنٹرول کرنے والے ادارے مہنگائی کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام اور بے بس نظر آ رہے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کو اپنا آقا تسلیم کر لیا، بات معیشت تک ہوتی، ٹھیک تھی، لیکن اب تابعداری میں تمام حدیں پار کر دیں، مالیاتی ادارے نے حکم دیا، حکمرانوں نے عدلیہ میں بھیج دیا، چیف جسٹس سے ملاقات کا بندوبست کیا، یہ عدالتی معاملات میں مداخلت ہے، حکومت ملکی خودمختاری کو ٹھوکر مار کرآئی ایم ایف کے آگے لیٹ گئی۔ غلام ابن غلام ہمارے سر پر مسلط ہیں، آئی ایم ایف کو بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے،یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، بجلی اور گیس میں سبسڈی ملنی چاہیے، حکومت ان کی تمام فصلوں کو خریدے، یہ ان کا حق ہے، کیونکہ یہ قومی غذائی تحفظ کا معاملہ ہے۔ حکومت کو متنبہ کرتا ہوں پاکستان میں کسانوں کی منظم آواز اب اٹھ چکی، سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات میں الجھی ہیں، لیکن جماعت اسلامی نے ’’حق دو عوام‘‘ کی تحریک شروع کی ہے، یہ مزدوروں، کسانوں، غریبوں کی تحریک ہے۔ آج بہاولنگر سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں پہنچے ہیں۔ یہ تحریک اب پھیلے گی،پنجاب کے 41 اضلاع سے کارواں نکلے گا، لاہور کا دھرنا تاریخ بدل دے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب اسمبلی کے سامنے ضلع بہاولنگر کے کسانوں کے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس اسمبلی کے سامنے کسانوں نے دھرنا دیا ہے یہ فارم 47 کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ تمام پارٹیوں نے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی تنخواہوں میں اضافہ کرایا، سب نے مل کر یہ طے کر لیا کہ عوام کے ساتھ کچھ بھی ہوتا رہے، کسان کے لیے گندم کا ریٹ نہ ہو، روٹی، تیل، دال، بجلی، گیس مہنگی ہو،ہونے دو، انہوں نے اپنی تنخواہوں میں تین سو فیصد اضافہ کر لیا۔ ہم آج اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ ’’تمہیں عوام کو حق دینا پڑے گا۔‘‘ پچھلے سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا،گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوکا،فراڈاور اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں؟ یہ بہت افسوس اور شرم کا مقام ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بہاولنگر ایک زرعی ضلع ہے، بڑے پیمانے پر گندم، کپاس اور چاول پیدا کرتا ہے۔ بہاولنگر پاکستان کی زراعت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے، لیکن وہاں کسانوں کا برا حال ہے۔ اس لیے ہم اس احتجاجی اقدام کی مکمل تائید کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جتنے مطالبات انہوں نے اپنی فہرست میں رکھے ہیں ان کو تسلیم کیا جائے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے یہ کسان آج اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔ جب یہ اپنا حق مانگتے ہیں، تو یہ ’’کسان کارڈ‘‘ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ کسان کارڈ کیا ہے؟ یہ دراصل قرض کارڈ ہے! اس میں جس طرح قرض در قرض کا سلسلہ ہے، ہمیں یہ احسان نہیں چاہیے۔ ہمارے کسانوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں، گندم کا ریٹ ٹھیک کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے، مافیا حکومت سے مل کر کسان کا استحصال کرتے ہیں، یہ دھندہ ختم کیا جائے، براہِ راست کسانوں سے گندم، کپاس، گناخریدا جائے اور اس کا صحیح ریٹ دیا جائے، یہ ان کا حق ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر، ہر کسان، مزدور، اور محنت کش کا ساتھ دیں گے۔ جماعت اسلامی آپ کی ترجمانی کرے گی۔ حکمرانوں کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں۔ حق دو گے تو عزت سے بات ہوگی، ہم عوام کا حق دلوا کر رہیں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن نے چینی برا مد گندم کا ریٹ کیا جائے کی قیمت چینی کی رہے ہیں ہیں کہ رہا ہے

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی

کراچی:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

 وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔

سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام