پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کی مشترکہ مشق “افعی الساحل” کراچی میں اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک) پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کی اسپیشل آپریشن فورسز کے مابین جاری مشترکہ مشق افعی الساحل (AFFAA AL SAHEL) کراچی میں اختتام پذیر ہوگئی۔ اختتامی تقریب میں کمانڈر کوسٹ، رئیر ایڈمرل فیصل امین نے دونوں بحری افواج کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ آخری ٹیسٹ مشق کا مظاہرہ دیکھا۔
مشق کے دوران رائل سعودی بحریہ اور پاک بحریہ کے اسپیشل آپریشن فورسز کی ٹیموں نے مشترکہ تربیتی آپریشنز میں حصہ لیا، جس میں جدید جنگی مہارتوں اور میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ ان تربیتی مشقوں میں آر پی جی فائرنگ، مشین گن فائرنگ، کلوز کوارٹرز کمبیٹ، پریکٹیکل ریپیلینگ، یرغمالیوں کی بازیابی، ویسل بورڈنگ سرچ اینڈ سیزر (VBSS)، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے (EOD Drill)، مشن پلاننگ اور ایریا کلیئرنس جیسے اہم آپریشنز شامل تھے۔
یہ مشترکہ مشق دونوں بحری افواج کے مابین ہم آہنگی اور حکمت عملی کی مہارت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کم لاگت والا اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا ہے اور رواں سال کے آخر تک اسے فوجی استعمال کے لیے تیار کر دیا جائے گا۔
یہ نظام ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اسے موجودہ راکٹ شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانے کا ارادہ ہے، تاکہ روایتی انٹرسیپٹرز کے بجائے لیزر کے ذریعے چھوٹے راکٹوں، مارٹر گولوں اور ڈرونز کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق روایتی انٹرسیپٹرز کی فی انٹرسیپٹ لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر بنتی ہے، جبکہ لیزر بیسڈ حل عملی طور پر کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے آئرن بیم آنے سے فضائی دفاعی آپریشنز کی مجموعی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ سسٹم کو جنوبی اسرائیل میں مختلف جنگی منظرناموں میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا جس میں اس نے اہداف کو ناکام بنانے کی صلاحیت دکھائی، اور ابتدائی یونٹس کو سال کے اختتام تک دفاعی یونٹس میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ پیش رفت عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی میں ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتی ہے؛ اسی طرز کی ٹیکنالوجی کی مثالیں چین نے بھی اپنی فوجی پریڈز اور مظاہروں میں دکھائی ہیں۔ آئرن بیم جیسے سستے، ہائی پاور لیزر سسٹمز کے تعارف سے علاقائی دفاعی توازن، آپریشنل لاگت اور مستقبل کے حملہ روکنے کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب حریف فریق بھی اسی سمت میں سرمایہ کاری اور ترقی کر رہے ہوں۔