برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر پہنچ گیا، 2024 میں 5,837 واقعات رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لندن: برطانیہ میں اسلاموفوبیا کے واقعات 2024 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے، مانیٹرنگ گروپ "ٹیل ماما" کے مطابق غزہ جنگ کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیزی میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔
ٹیل ماما کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں 5,837 اسلاموفوبیا کے واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 3,767 تھی۔
2022 میں یہی تعداد 2,201 تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم نفرت انگیزی میں سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ڈیٹا برطانیہ کی پولیس فورسز کے ساتھ اشتراک سے مرتب کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق: غزہ جنگ نے آن لائن مسلم مخالف نفرت کو شدید بڑھاوا دیا ہے اور برطانیہ میں ساؤتھ پورٹ میں تین نوجوان لڑکیوں کے قتل کے بعد بھی اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا۔
سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ قاتل ایک انتہا پسند مہاجر تھا، جس کے نتیجے میں دائیں بازو کے شدت پسندوں اور اینٹی امیگریشن گروپوں کی طرف سے فسادات ہوئے۔
ٹیل ماما کے ڈائریکٹر ایمان عطا نے کہا کہ: "یہ اضافہ ناقابل قبول ہے اور برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کرے۔"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برطانیہ میں
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا اسلاموفوبیا کیخلاف مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔
سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ (یو این) میں تعاون اہم ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حقِ خودارادیت دلوانےکے لیے اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خاتمےکے لیے ،لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں قیامِ امن کےلیے اسلامی تعاون تنظیم کا اہم ترین کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر اعتماد ہےکہ او آئی سی کا کلیدی مقام ہے اور اس کی اقوام متحدہ کےساتھ شراکت مضبوط اورگہری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ (23 جولائی) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔
قرارداد میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پُرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
Post Views: 6