چین نے ہمیشہ متعلقہ ممالک کے غیر قانونی قبضہ کیے گئے جزائر اور چٹانوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کی ہے،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ جزائر نانشا میں واقع بائی ریف چین کی سرزمین ہے لیکن 1980 کی دہائی سے یہ علاقہ ویتنام کے قبضے میں ہے۔ چین کے قدرتی وسائل کی وزارت کی ایک تحقیق کے مطابق، ویتنام نے بائی ریف کے علاقےکو 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ اسی دوران ویتنام نے 299 میٹر چوڑی ایک آبی گزرگاہ بھی تیا رکی ہے جو بائی ریف کے مغربی سرے پر واقع ہے اور اس کی چوڑائی بحری جہازوں جیسے بڑے جہازوں کے لنگر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا چین کے لیے بائی ریف پر کنٹرول کرنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں ۔بدھ کے روزاس سوال کے جوا ب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے کہا کہ جزائر نانشا چین کی موروثی سرزمین ہے اور بائی ریف نانشا جزائر کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ متعلہ ممالک کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ کیے گئے جزائر اور چٹانوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بائی ریف
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔