Express News:
2025-09-18@13:26:05 GMT

سیاسی استحکام

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

باخبر صحافیوں کی یہ خبریں درست ثابت ہوئیں کہ ورلڈ بینک شفاف طرزِ حکومت کا جائزہ لینے کے لیے عدالتی نظام اور انتظامی ڈھانچے کا جائزہ لے گا۔ ورلڈ بینک کی ٹیم نے گزشتہ ہفتے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ٹرانسپرنسی کے تناظر میں پاکستان کا درجہ کم ظاہرکیا گیا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن International Finance Corporation (I.

F.C) کے مینیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ Makhtar Diop نے پاکستان کے ایک بڑے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر Political and Macro-Economic Stabiligy کی ضرورت ہے۔ سیاسی و میکرو اکنامکس استحکام حاصل ہونے کے ساتھ انتظامی اور مالیاتی شعبوں میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے۔ فوری اصلاحات پر عملدرآمد سے ایک طویل جدوجہد کا راستہ مل جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا ادارہ مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ کے شعبوں پر توجہ دینے کا خواہاں ہے۔ آئی ایف سی اپنی زیادہ تر توجہ زراعت، کارپوریٹ فارمنگ وغیرہ پر دے گی۔

ادھر حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان چپقلش انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ وفاقی حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان سیاسی مذاکرات کے کئی ادوار بے نتیجہ نکلے تھے جس کی بناء پر سیاسی بے چینی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف چاروں صوبوں میں امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے دعوؤں کے باوجود خیبر پختون خوا کے شہروں کے ساتھ سابقہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔

لنڈی کوتل سے لے کر ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور نوشہرہ تک حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی اور اس کی سسٹر تنظیمیں سرگرم ہیں اور حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی۔ بعض صحافیوں کا کہنا ہے کہ سابقہ قبائلی علاقے میں ٹی ٹی پی کے جنگجو عدالتیں لگاتے ہیں۔ پارہ چنار گزشتہ 6 ماہ سے ملک سے کٹا ہوا ہے۔

قبائلی جرگوں کی بناء پر اس علاقے میں امن قائم ہوا ہے مگر اب بھی پارہ چنار میں ضروری اشیاء و ادویات کی سخت قلت ہے۔ پولیس کی نگرانی میں قافلے پارہ چنار آتے جاتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے حالات کو معمول پر لانے کے اعلانات کے باوجود صورتحال خراب ہے۔ گزشتہ دنوں پارا چنار میں پھنسے ہوئے کئی طالب علموں نے اپیل کی تھی کہ یورپ اور امریکا میں ان کے داخلے اس لیے منسوخ ہو رہے ہیں کہ وہ پارہ چنار سے نہیں نکل سکتے۔

دوسری طرف بلوچستان میں بھی حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ دہشت گردوں نے پھر ہرنائی میں غریب کان کنوں کو نشانہ بنایا۔ اب تک 16کان کنوں کے مرنے کی خبریں ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق 6 فروری 2025کو خضدار میں پولیس لائنز کے علاقے سے مسلح افراد نے ایک گھر سے ایک خاتون اسماء بلوچ کو اغواء کیا اور دو دن تک خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسماء کے اہلِ خانہ اور خضدار کے شہریوں نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ یہ دھرنا 3 دن تک جاری رہا، جس کی وجہ سے ایران اور افغانستان کو کراچی کی بندرگاہ سے ملانے والی قومی شاہراہ پر ہر قسم کا ٹریفک معطل رہا۔ دھرنا کی قیادت اسماء بلوچ کی والدہ اور بھائی عطاء اﷲ جتک کررہے ہیں۔ عطاء اﷲ جتک اس وقت لسبیلہ یونیورسٹی کے پلانٹ پیتھالوجی شعبہ میں لیکچرار ہیں۔ اسماء بلوچ کے منگیتر عبدالسلام کو 6ماہ قبل نامعلوم افراد نے اغواء کر کے قتل کردیا تھا مگر اس نوجوان کے قاتل پکڑے نہ جاسکے، البتہ کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے قلات ڈویژن کے کمشنر کو فوری توجہ دینی پڑی۔ پولیس نے اسماء کو برآمد کیا جس کے بعد دھرنا ختم ہوا، بدامنی کی صورتحال صرف خضدار تک محدود نہیں رہی بلکہ مکران ڈویژن میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر احتجاجی سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ ہفتے تربت میں معروف شخصیت شریف ذاکر کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ شریف ذاکر ایک ماہرِ تعلیم تھے اور تربت کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ ان کا ایک بیٹا پہلے ہی لاپتہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک 16سالہ نوجوان حیات سبرل گزشتہ سال لاپتہ ہوا تھا۔ اس کی لاش پنجگور کے علاقے سے ملی۔ اس علاقے کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ تربت میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک نوجوان اﷲ داد بلوچ کو ہلاک کردیا۔ اﷲ داد بلوچ ایم فل کے اسکالر تھے۔ شریف ذاکر بنیادی طور پر ایک ماہر تعلیم تھے۔ ان کو قتل کرنے والوں نے مکران ڈویژن کے تعلیمی نظام کو تباہ کیا ہے۔ کراچی پریس کلب کے سامنے ایک نوجوان بلوچ لڑکی اپنے 75سالہ بوڑھے باپ کی بازیابی کا مطالبہ کرتی نظر آتی ہے۔ یہ بوڑھا شخص گزشتہ ایک سال سے لاپتہ ہے۔

 بلوچستان کے امور کے ماہر صحافی عزیز سنگھور نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی دھرنوں سے بلوچستان میں تجارتی زندگی معطل ہوگئی ہے ۔ دوسری طرف اپر سندھ اور جنوبی پنجاب سے متصل کچے کے علاقے میں پولیس اور رینجرز کے مسلسل آپریشن کی خبروں کے باوجود ڈاکوؤں کے خاتمے کی امید نظر نہیں آتی۔ دونوں صوبوں میں پولیس جدید اسلحہ اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے مگر اس علاقے کے صحافی کہتے ہیں کہ ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے جن کی سرپرستی قبائلی سردار اور نان اسٹیٹ ایکٹرزکرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ حکومت کئی سال گزرنے کے باوجود کچے کے علاقے کے ڈاکوؤں پر قابو نہیں پاسکی ہے۔ کندھ کوٹ کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی سرپرستی قبائلی سردار، منتخب اراکین اسمبلی کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وفاق، پنجاب اور سندھ کی حکومتوں کے دعوؤں کے باوجود کچے کا علاقہ غیر محفوظ نظر آتا ہے۔

 صدر زرداری نے اپنے دورۂ چین کے بعد ایک دفعہ پھر یہ اعلان کیا کہ سی پیک گیم چینجر ہوگا مگر بلوچستان میں مستقل بدامنی اور اہم شاہراہوں کے مستقل بند ہونے سے گیم چینجر کا خواب کیسے پورا ہوگا؟ حکومت کے بار بار اعلانات کے باوجود سیاسی استحکام ابھی تک نظر نہیں آتا۔ جب ملک میں مکمل طور پر سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو اقتصادی ترقی ایک خواب رہے گی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے باوجود پارہ چنار کے علاقے افراد نے

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • وزیرآباد کیلئے الیکٹرک بس سروس کا افتتاح، سیلاب کے باوجود ترقیاتی کام نہیں روکے: مریم نواز 
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف