ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو مزاحیہ اداکار قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو مزاحیہ اداکار قرار دے دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی ایسے کامیڈین تھے جنھیں اپنے شعبے میں بھی محدود کامیابی حاصل ہوئی تھی مگر انہوں نے امریکا کو ورغلا کر ایک ایسے جنگ میں ساڑھے تین سو ارب ڈالر جھونکنے پر آمادہ کر لیا جو یوکرین جیت بھی نہیں سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، یہ ایسی جنگ ہے جو وہ امریکا اور ٹرمپ کی مدد کے بغیر ختم بھی نہیں کر سکتے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس جنگ میں یورپ سے دو سو ارب ڈالر زیادہ خرچ کیے ہیں اور امریکا کا پیسہ واپس بھی نہیں آنے والا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سوتے رہنے والے جو بائیڈن نے یورپ سے برابری کا مطالبہ کیوں نہیں کیا؟ کیوں کہ یہ جنگ ہم سے زیادہ یورپ کے لیے اہم تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اوپر سے زیلنسکی یہ کہتے ہیں کہ امریکا نے یوکرین کو جو رقم بھیجی اس میں سے آدھی غائب ہو گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ واحد کام جو زیلنسکی کو آتا تھا وہ تھا جو بائیڈن کو بانسری کی طرح بجانا، زیلنسکی کو اب تیزی سے کام کرنا ہوگا ورنہ ان کا ملک باقی نہیں بچے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے کییف اور ماسکو کے حکام تیسرے دور کے مذاکرات کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ اس میٹنگ کے دوران تنازعے کے خاتمے سے زیادہ توجہ اس بات پر ہو گی کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مزید کیسے آگے بڑھایا جائے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت ممکنہ طور پر جنگ بندی کی تفصیلات کے بجائے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور پر مرکوز ہو گی۔
انہوں نے کییف میں سفارت کاروں کو بتایا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مزید رفتار کی ضرورت ہو گی۔"
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "بڑے سفارتی کام" کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
بات چیت میں تنازعے کا ایک اہم نکتہ کییف کا غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ ہے، جبکہ اس حوالے سے روس نے بھی اپنے بیشتر مطالبات کو برقرار رکھا ہے۔ ان مطالبات میں ماسکو کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے ملک کے مشرقی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔
یوکرین میں زیلنسکی کے خلاف مظاہرےصدر وولودیمیر زیلنسکی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق دو اداروں کی خود مختاری کو محدود کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے منگل کے روز دیر گئے یوکرین کے دارالحکومت کییف اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔
قانون میں ان تبدیلیوں سے پراسیکیوٹر جنرل کو ایسے معاملات کی تحقیقات اور مقدمات پر نیا اختیار حاصل ہو جائے گا، جو اصل میں یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے قومی بیورو اور خصوصی انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر آفس کے ماتحت آتے ہیں۔
بعض یورپی یونین کے عہدیداروں سمیت دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ایجنسیوں کی آزادی نمایاں طور پر کمزور ہو جائے گی اور کسی بھی طرح کی تحقیقات میں زیلنسکی کے حلقے کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہو گا۔
ان دونوں ایجنسیوں نے بھی ٹیلی گرام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر حقیقت میں یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ ادارے اپنی آزادی کھونے کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت آ جائیں گے۔
منگل کے روز کا یہ احتجاج غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ جنگ کے دوران ایسی بیشتر ریلیوں کی توجہ گرفتار شدہ فوجیوں یا لاپتہ افراد کی واپسی پر مرکوز رہی ہے۔
یوکرین کے ایک بلاگر اور کارکن، جن کے ایک ملین سے زیادہ آن لائن فالوور ہیں، نے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ "بدعنوانی کسی بھی ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے ہمیشہ لڑنا ضروری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس جنگ میں روس کے مقابلے میں بہت کم وسائل ہیں۔ "اگر ہم ان کا غلط استعمال کرتے ہیں، یا اس سے بھی بدتر، انہیں چوروں کی جیبوں میں جانے دیتے ہیں، تو پھر ہماری جیت کے امکانات مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے تمام وسائل کو لڑائی کی طرف جانا چاہیے۔"
ادارت: جاوید اختر