سرکاری ملازمین کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)سرکاری ملازمین نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تنخواہوں و مراعات میں اضافے اور دیگر مطالبات کے حوالے سے حکومت اور سرکاری ملازمین میں جاری بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی۔حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی ناکامی پر ملازمین کی جانب سے دھرنے کا اعلان کیا گیا اور کل پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے گرینڈ دھرنا دیں گے۔
سربراہ وفاقی ملازمین کور کمیٹی رحمان باجوہ کا کہنا تھا کہ دھرنے میں پورے ملک کے سرکاری ملازمین شرکت کریں گے اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔سرکاری ملازمین کو پنشن اصلاحات پر تحفظات ہیں۔
انتہا پسند آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ریکھا گپتا دہلی کی وزیراعلیٰ نامزد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین
پڑھیں:
ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
حکومت نے رواں برس کے بجٹ میں کسی بھی ملازم کی کم سے کم اجرت 37 ہزار مقرر کی تھی اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ سرگرم ہو گئی ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں مزدور / ملازم کی کم سے کم تنخواہ 37 ہزار مقرر کر رکھی ہے لیکن رپورٹ کے مطابق بہت کم ایسے ادارے ہیں جہاں اس پر عملدرآمد ہوتا ہے۔
اب وفاقی دارالحکومت میں ضلع انتظامیہ طے شدہ 37 ہزار کم سے کم اجرت کی ملازم کو فراہمی یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے اور گزشتہ روز نجی ریسٹورینٹ اور سیکیورٹی کمپنی کے خلاف کارروائی کی گئی۔
اسسٹنٹ کمشنر رورل فہد شبیر نے نجی ریسٹورینٹ پر ملازمین کو طے شدہ کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت نہ دیے جانے کی اطلاعات پر چھاپہ مارا اور غوری ٹاؤن میں واقعہ مذکورہ ریسٹورینٹ کے منیجر کو گرفتار کر لیا۔
انتظامیہ نے اسی معاملے پر ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے منیجر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی بلیو ایریا میں کی گئی جہاں گارڈرز کو مقررہ 37 ہزار روپے سے کم تنخواہ دی جا رہی تھی۔
ڈپٹی کمشنر نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت دینے کے حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں اور کارروائیاں جاری رکھیں۔