راولپنڈی(اوصاف نیوز) ملک بھر میں شدید بارش، نشیبی علاقے زیرآب آگئے ۔ پورے ملک میں بادل کھل کر برسے جبکہ بالائی علاقوں ، کشمیر ، گلگت بلتستان ، ملکہ کوہسار مری، نتھیاگلی اور ایوبیہ میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے ۔

گلیات کے بالائی مقامات پر6 سے 8 انچ تک برف پڑچکی ہے۔ اس کے علاوہ استور میں بھی گزشتہ رات سے وقفے وقفے کے ساتھ برفباری کا سلسلہ جاری ہے، دیر ، مالم جبہ، میاندم اور کالام میں بھی برفباری سے سردی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دیر شہر میں 3 انچ ، لواری ٹنل اور اطراف میں اب تک ایک فٹ سے زائد ، سیاحتی مقام کمراٹ میں ایک فٹ تک برفباری ریکارڈ کی گئی ہے، مختلف علاقوں برفباری شروع ہوتے ہی بجلی کی سپلائی معطل کردی گئی ہے۔

ملکہ کوہسار مری میں برفباری کے بعد ڈپٹی کمشنر مری کی جانب سےسیاحوں کیلئے ٹریفک ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔ڈی سی مری کے مطابق سیاح مری اورگلیات کا سفر کرنے سے پہلے موسم کی صورتحال معلوم کرلیں۔

مکینیکلی اچھی گاڑی میں سفر کریں، پیٹرول کاٹینک فُل رکھیں،کھانے پینے کی اشیاء اور خشک میوہ جات ہمراہ رکھیں، گاڑی چھوٹے گیئرمیں چلائیں، سنوچین کا استعمال کریں، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے غلط پارکنگ سے گریز کریں اور دوران ڈرائیونگ ویڈیوز اور تصاویر بنانے سے اجتناب کریں۔

پی ڈی ایم اے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئندہ24گھنٹوں تک مری میں مزید بارش اور برفباری کاامکان ہے، بارش اور برف باری کے باعث ٹریفک کی روانی متاثرہوسکتی ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے سڑکوں پر نمک کا چھڑکاؤ کیا جارہا ہے۔

ادھر ریلیف کمشنر کی جانب سے مری انتظامیہ کو الرٹ رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہ کیا جائے، مری میں سیاحوں کی رہنمائی کے لیے 13فیسیلٹیشن مراکز قائم ہیں، شہری احتیاط کریں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اےکی ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔
ٹورنٹو طیارہ حادثہ، ہر مسافر کو 30 ہزار ڈالر دینے کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
  • کراچی: ٹریفک پولیس اہلکار کا ’ای چالان‘ سے بچنے کیلئے جوگاڑ سوشل میڈیا پر وائرل
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
  • الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • بارش کے باعث تاخیر، بھارت اور جنوبی افریقہ کی خواتین ورلڈ کپ فائنل کا نیا وقت مقرر
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • بارش متاثرین کے فنڈ کرپشن کی نظرہوچکے ہیں ،مولانا محمد صالح انڈھڑ