متحدہ عرب امارات کی جانب سے ویزا پابندیاں نرم کی گئی ہیں.وزارت اوورسیزپاکستانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیوں کو وزارت اوورسیز کے حکام نے آگاہ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے ویزا پابندیاں نرم کی گئی ہیںجس سے مسائل کم ہوئے ہیں اور گزشتہ 6 ماہ میں 4 لاکھ 2 ہزار پاکستانی یو اے ای جاچکے ہیں.
(جاری ہے)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوور سیز پاکستانیوں کا اجلاس چیئرمین ذہشان خانزادہ کی زیرصدارت ہوا اجلاس میں وزارت کے افسران نے بتایا کہ یو اے ای کے ساتھ ویزا مسائل اب کم ہوچکے ہیں. سیکرٹری وزارت اوور سیز پاکستانی نے کہا کہ ایک کروڑ اوورسیز پاکستانیوں کی پروفائلنگ کروا رہے ہیں بیرون ملک سے موبائل لانے والے پاکستانیوں پر ٹیکس سے متعلق ایف بی آر کے ساتھ معاملہ زیر بحث ہے انہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) میں ایک کروڑ پرائیویٹ ملازمین رجسٹرڈ ہیں. وزارت کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 19 ممالک میں پاکستان کے 24 کمیونٹی ویلفئیر اتاشی ہیں جن کو قونصلر رسائی حاصل ہے پاکستان کا صرف ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے. حکام نے بتایا کہ یو اے ای میں پاکستانی سفارت خانہ متعلقہ وزارت کے ساتھ ملاقات کرنے کی کوشش کررہا ہے تاہم پاکستانی سفارت خانے اور یو اے ای وزارت کے درمیان اب تک ملاقات نہیں ہوسکی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قائمہ کمیٹی وزارت کے بتایا کہ یو اے ای حکام نے کے ساتھ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔