اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا سنیارٹی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے سنیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا، عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سنیارٹی کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی گئی ہے۔ 4 صفحات پر مشتمل درخواست آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے دائر کی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا۔
دائر درخواست میں تبادلے والے 3 ججز کو کام سے روکنے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو بھی قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر کام سے روکا جائے۔ قبل ازیں ججز سنیارٹی کے معاملے پر عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کی تھیں۔ واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے 5 ججز کی سنیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کر دی تھی، جسٹس سرفراز ڈوگر کو سنیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کرنے کیخلاف 5 ججز نے ریپریزنٹیشن فائل کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ سنیارٹی کے سپریم کورٹ کے 5 ججز کی گئی
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
26 نومبر احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کا معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کے معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملزمان کی ضمانتیں انسداد دہشت گری عدالت راولپنڈی سے منسوخ ہوئی تھیں، ملزمان کی جانب سے رجوع کرنے پر عدالت عالیہ سے ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوئی۔
پراسکیوشن ذرائع کے مطابق دہشتگردی کے سنگین الزامات کے تناظر میں ملزمان کو تحویل میں لیا جانا ضروری ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی منظوری دیدی، پراسیکوٹر جنرل سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔
7 مقدمات اٹک اور ایک راولپنڈی کا ہے، ملزمان پر ریاست پولیس سے مزاحمت اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے سمیت سنگین الزامات ہیں۔