بھارت میں حالات اتنے خراب ہیں کہ نوجوان بیرون ملک روزگار ڈھونڈنے پر مجبور ہیں، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ مودی حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے مسلسل ملک کی توجہ ہٹانے میں مشغول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے ایک بار پھر بے روزگاری کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں حالات اتنے خراب ہیں کہ نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک جانے کو مجبور ہیں اور مودی حکومت اس حقیقت سے مسلسل ملک کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی ہے۔ اس میں "انڈیاز گریجویٹ اسکل انڈیکس 2025ء" کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ملک میں صرف 42.                
      
				
جے رام رمیش نے کہا کہ رپورٹ کے خوفناک اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں 57.4 فیصد گریجویٹ بے روزگار ہیں کیونکہ ڈگری اور ہنر میں فرق مانتے ہوئے پرائیویٹ کمپنیاں اور صنعتیں انہیں روزگار کے لئے اہل نہیں مان رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی مکمل توجہ اپنے کچھ چنندہ دوستوں کو فائدہ پہنچانے پر ہے، جس وجہ سے ہندوستان میں نصف سے زیادہ نوجوان نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہے لیکن اگر وہی بے روزگار رہیں گے تو ترقی کیسے ممکن ہے۔ جے رام رمیش نے حکومت سے سوال پوچھا کہ حکومت جواب دے کہ نظام تعلیم کو صنعتوں کی ضرورتوں کے مطابق کیوں نہیں بدلا گیا، مہارت کی ترقی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو مین اسٹریم میں کب لایا جائے گا اور ڈگری ہولڈرز نوجوانوں کو روزگار فراہم کرانے کے لئے حکومت کی کیا حکمت عملی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس معیشت کو سنبھالنے کے طریقے اور بڑھتی بے روزگاری، مہنگائی کے حوالے سے حکومت پر حملہ کرتی رہی ہے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا تھا کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی نے نچلے اور متوسط طبقے کی فیملیوں کے لئے زندگی کو بہت مشکل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اب ایسے بجٹ کی ضرورت ہے جو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے راحت دے، گزشتہ 10 سالوں میں مہنگائی نے عام لوگوں کی جیبیں خالی کر دی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مودی حکومت بے روزگاری روزگار کے بے روزگار نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں یکم نومبر 1984ء وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم کی گئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر 1984ء کو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتل عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف دہلی میں 2800 سکھو ں کو قتل کیا گیا جبکہ ملک بھر میں 3350 سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 8 ہزار سے 17ہزار سکھوں کو قتل کیا گیا جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
 
 دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ عالمی جریدے ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوئوں نے ووٹر لسٹوں سے سکھوں کی شناخت اور پتے معلوم کئے اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔ شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔ انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں سکھوں کے گھروں کی نشاندہی کرتے اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہو کر انہیں قتل کرتے اور ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے تھے۔ یہ خونیں سلسلہ کئی روز تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
 
 بھارت میں 1984ء کے قتل عام سے قبل بھی اور بعد میں بھی سکھوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہا۔1969ء میں گجرات، 1984ء میں امرتسر اور 2000ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہی نہیں بلکہ 2019ء میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے بیرون ملک مقیم سکھ رہنمائوں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔ 18 جون 2023ء کو کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا جس پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔ ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔