محمد رضوان سب سے بہتر چوائس ، بھارت کے خلاف پر فارم کرنا ہو گا ، شاہد آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ میں نے بطور کپتان محمد رضوان کو بہت سپورٹ کیا، محمد رضوان سب سےبہتر چوائس ہے، ہمارے بڑے کھلاڑیوں کو بھارت کے خلاف پر فارم کرنا ہو گا، خود اعتمادی ہمیں بھارت کے خلاف جتوائے گی، کسی بھی کھلاڑی کو ہیرو بننا ہے تو بھارت کے خلاف پر فارم کرنا ہو گا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام فاسٹ بولرز کواظہرمحمود کےساتھ پلان بناناہوگا، یارکر ہماری صلاحیت رہی ہے جو کہ نظر نہیں آرہی، خود اعتمادی ہمیں بھارت کے خلاف جتوائے گی، ہمارے بڑے کھلاڑیوں کو بھارت کے خلاف پر فارم کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم میں میچ ونر نہیں ہیں، پرفارم کرنا ہر کھلاڑی کی ذمہ داری ہوتی ہے، بابراعظم اور فخرزمان پر چھوڑ دینا کہ یہ جتوائیں گے،یہ غلط ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف ہمارے بولرز نے اچھا اسٹارٹ دیا تھا، ہم نے نیوزی لینڈ کے خلاف 27 اوورز ڈاٹ کھیلے، ہماری ہٹنگ نہیں،سنگل ڈبل کا بھی مسئلہ ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف خوشدل شاہ نے اچھی بیٹنگ کی۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارت کے خلاف بابراعظم اور امام الحق کو اوپننگ کرانی چاہیے، بابراعظم لمبی اننگز کھیل سکتا ہے،ماضی میں بھی کھیلی ہے، کسی بھی کھلاڑی کو ہیرو بننا ہے تو بھارت کے خلاف پر فارم کرنا ہو گا، بھارت کی فرسٹ کلاس کو 100سال ہوگئے،وہی نظام چل رہا ہے، ہمارے کرکٹ بورڈ کا نیا چیئرمین آتا ہے تو نظام بدل جاتا ہے، چہرے بدلنے سے ہمارا کرکٹ کانظام نہیں بدلناچاہیے، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے نظام کو بھی چھیڑنے کی ضرورت نہیں تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔