سندھ میں ڈاکو راج کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے،اسد اللہ بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
جیکب آباد: جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسداللہ بھٹو مقامی رکن محمد عمر سہاگ کی وفات پر تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کررہے ہیںجیکب آباد: جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسداللہ بھٹو مقامی رکن محمد عمر سہاگ کی وفات پر تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کررہے ہیں
جیکب آباد (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی کے سینئر رہنما سابق ایم این اے اسداللہ بھٹو نے کہا ہے کہ وینٹی لیٹر پر چلنے والی پی پی کی سندھ حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔ بھٹو کے منشور کے برعکس اب یہ جمہوری نہیں بلکہ ظالم وڈیروں اورسرداروں کی پارٹی بن گئی ہے۔ سندھ میں بدامنی اور ڈاکو راج کو سندھ اسمبلی میں بیٹھے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی
کارروائیوں سے استحکام کے بجائے انتشار اور افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے سینئر سیاستدان غلام مرتضیٰ جتوئی اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے پر امن احتجاج کرنے والی جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ ودیگر رہنمائوں پر جھوٹا مقدمہ درج کر کے پی پی پی حکومت نے آمریت کے دور کو بھی پیچھے دھکیل دیا ہے۔ جماعت اسلامی پرامن اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ امن کی بحالی اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کے مقامی رہنما محمد عمر سہاگ کی وفات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، مقامی رہنما ہدایت اللہ رند، عبدالغنی پیرزادہ، مرحوم کے بیٹے شعیب احمد، زاہدحسین سہاگ اور داماد محمد یعقوب جکھرانی بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ڈاکو راج
پڑھیں:
میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میکسیکو کی ریاست مِچوآکان کے شہر اُروپان میں میئر کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اُروپان کے میئر کارلوس مانزو کو ایک عوامی تقریب کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ واقعے کے فوراً بعد شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور عوام نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا۔
مشتعل مظاہرین نے سرکاری دفاتر کے باہر دھرنا دے دیا اور کئی مظاہرین نے عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ احتجاج کرنے والوں نے اُروپان کے گورنر الفریڈو رامیرز بیڈولا سے فوری طور پر استعفے کا مطالبہ کیا اور میئر کے قاتلوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق فائرنگ کے بعد موقع پر ہی ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ دو مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ مقامی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے تاکہ پسِ پردہ محرکات سامنے لائے جا سکیں۔