چیمپئنز ٹرافی: بھارت نے بنگلادیش کو 6 وکٹوں سے ہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
دبئی (مانیٹر نگ ڈ یسک )آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوسرے میچ میں بھارت نے بنگلادیش کو6 وکٹوں سے شکست دے دی۔پاکستان کی میزبانی میں کھیلے جارہے اس ایونٹ کا یہ میچ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوا جہاں بنگلادیش نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔بنگلادیش کی ٹیم آخری اوور میں 228 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ بھارت نے
229 رنز کا ہدف 47 ویں اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔اس سے قبل بنگال ٹائیگرز کی اننگ کا آغاز اچھا نہیں رہا اور آدھی ٹیم یعنی 5 کھلاڑی صرف 35 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔اوپنر سومیا سرکار اور مہدی حسن کو محمد شامی جب کہ کپتان نجم الحسن شنتو کو ہرشت رانا نے پویلین لوٹایا۔ بنگلادیش کے تنزید حسن اور مشفق الرحیم کو اکشر پٹیل نے آؤٹ کیا۔5 وکٹیں گرنے کے بعد ذاکر علی اور توحید ہردوئے نے 154 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی ، 189 کے مجموعی اسکور پر ذاکر علی 68 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔توحید ہردوئے نے شاندار 100 رنز مکمل کیے اور آخری اوور میں آؤٹ ہوئے، ان کے علاوہ تنزید حسن نے 25 اور رشاد حسین نے 18 رنز بنائے، سومیا سرکار اور نجم الحسین صفر پر آؤٹ ہوئے، مشفیق الرحیم اور تنظیم حسن بھی کوئی رنز بنائے بغیر آؤٹ ہوئے۔بھارت کی جانب سے محمد شامی نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، ہرشت رانا نے 3 اور اکشر پٹیل نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔بھارت کی جانب سے کپتان روہت شرما نے شبمن گل کے ساتھ اننگ کا آغاز کیا۔روہت شرما 41 اور ویرات کوہلی نے 22 رنز بنائے، شریاس ایئر 15 اور اکشر پٹیل 8 رنز بناکر آوٹ ہوئے۔ شبمن گل 101 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے ، انہوں نے اپنی اننگ میں 2 چھکے اور 9 چوکے لگائے۔کے ایل راہول 41 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ بنگلادیش کے رشاد حسین نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، تسکین احمد اور مستفیض الرحمن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا و ٹ ہوئے
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔