اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سینئر وکلاء کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ "رسائی برائے انصاف" پروگرام کے تحت ان کے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہیں اور انصاف تک رسائی مضبوط بنانے کے لیے ہزارہ ڈویژن کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کردیا۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہزارہ ڈویژن کے سینئر وکلا نے ملاقات کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدلیہ اور وکلاء کی اجتماعی دانش اور کردار ایک مؤثر عدالتی نظام کے لیے ناگزیر ہے۔ وکلاء اور عدلیہ کا باہمی تعاون قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء برادری کے تعاون کے بغیر منصفانہ اور مؤثر عدالتی نظام کے مقصد کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ سینئر وکلاء کے وفد نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور چیف جسٹس کو ہزارہ ڈویژن بار ایسوسی ایشنز اور سائلین کو درپیش چیلنجز اور وکلاء کی استعداد کار بڑھانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیف جسٹس کے لیے

پڑھیں:

عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
  • ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
  •  پاکستان اور چین کے درمیان بنیادی ڈیجیٹل شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ٹانک کے علاقے جنڈولہ میں کرفیو نافذ
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘