اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سینئر وکلاء کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ "رسائی برائے انصاف" پروگرام کے تحت ان کے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہیں اور انصاف تک رسائی مضبوط بنانے کے لیے ہزارہ ڈویژن کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کردیا۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہزارہ ڈویژن کے سینئر وکلا نے ملاقات کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدلیہ اور وکلاء کی اجتماعی دانش اور کردار ایک مؤثر عدالتی نظام کے لیے ناگزیر ہے۔ وکلاء اور عدلیہ کا باہمی تعاون قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء برادری کے تعاون کے بغیر منصفانہ اور مؤثر عدالتی نظام کے مقصد کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ سینئر وکلاء کے وفد نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور چیف جسٹس کو ہزارہ ڈویژن بار ایسوسی ایشنز اور سائلین کو درپیش چیلنجز اور وکلاء کی استعداد کار بڑھانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیف جسٹس کے لیے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان، کیا بھارت یکطرفہ اقدام کا حق رکھتا ہے؟

بھارت نے بدھ کو یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا جو بلاشبہ بھارت کی جارحیت اور انتہا پسندی کی نشاندہی کرتا ہے مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی

سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت یافتہ معاہدہ ہے اگر بھارت یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل یا منسوخ کرتا ہے تو پھر ان تمام معاہدوں پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے جو دیگر ممالک کے ساتھ کیے گئے ہیں۔ یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک بھی ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ منسوخ یا معطل کرسکتا ہے؟ معاہدے کے تحت  بھارت از خود  اس معاہدے کو معطل یا منسوخ کرنے کی کوئی قانونی اہلیت نہیں رکھتا۔

معاہدے کا آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے کہ جب بھارت  اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔

دوسرے لفظوں میں سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے دونوں ریاستوں کی طرف سے ایک برطرفی کے معاہدے کا مسودہ تیار کرنا ہوگا اور پھر دونوں کی طرف سے اس کی توثیق کرنی ہوگی۔ اس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک غیر معینہ مدت کا معاہدہ ہے اور اس کا مقصد کبھی بھی وقت کے ساتھ مخصوص یا واقعہ سے متعلق نہیں ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا، ’انڈین فالس فلیگ آپریشن‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ

پاکستان اور بھارت دونوں ہی سندھ طاس معاہدے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔ کسی معاہدے سے ہٹنا دراصل اس کی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر تنسیخ، معطلی یا واپس لینے وغیرہ جیسے جواز پیش کرکے معاہدے کی پیروی کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اس نے پاکستان میں پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جسے بھارت منسوخ یا دستبرداری کہے گا، پاکستان اسے خلاف ورزی سے تعبیر کرے گا۔

سوال یہ بھی ہے کہ کیا ہوگا اگر بھارت پاکستانی پانی کو نیچے کی طرف روکتا ہے اور کیا یہ چین کے لیے اوپر کی طرف کوئی مثال قائم کر سکتا ہے؟ اگر بھارت پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف بین الاقوامی آبی قانون کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق خواہ سندھ طاس جیسا معاہدہ ہو یا نہ ہو کوئی بھی بالائی ملک (جیسا کہ بھارت) کسی (ٹیل اینڈ والے) زیریں ملک (جیسے کہ پاکستان) کے پانی کو روکنے کا حق نہیں رکھتا

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی

اگر بھارت ایسا قدم اٹھاتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر ایک نیا طرز عمل قائم کرے گا جو بین الاقوامی قانون میں ایک مثال کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا فائدہ چین اٹھا سکتا ہے جو دریائے برہمپترا کے پانی کو روکنے کے لیے اسی بھارتی طرز عمل کو بنیاد بنا سکتا ہے۔ اس طرح بھارت کا یہ قدم نہ صرف پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ چین جیسی طاقتیں اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہوں گی۔

سندھ طاس معاہدہ، جو سنہ 1960 میں طے پایا اپنی نوعیت میں ایک مضبوط اور دیرپا معاہدہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ معطلی یا خاتمے کی شق شامل نہیں بلکہ اس میں ترمیم صرف دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ۔

یہ بھی پڑھیے: پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب

بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف اس کے طے شدہ طریقہ کار جیسے مستقل انڈس کمیشن، غیر جانبدار ماہرین یا ثالثی عدالت کے ذریعے تنازع کے حل کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔

یہ معاہدہ ماضی میں کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگیوں کے باوجود قائم رہا ہے جو اس کی قانونی اور اخلاقی طاقت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبی معاہدہ بھارت بھارت کا یکطرفہ فیصلہ پاک بھارت معاہدہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • افواج پاکستان کے 4 ریٹائرڈ سینئر افسران کی بانی سے ملاقات کیلئے درخواست دائر
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان، کیا بھارت یکطرفہ اقدام کا حق رکھتا ہے؟
  • وزیراعلیٰ سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی عارف محمود گل اور آغا علی حیدر کی ملاقات
  • ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا،عدلیہ سمیت ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا،عمران خان
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • نہروں کا معاملہ شدت اختیار کر گیا: قوم پرست جماعت نے ریلوے ٹریک بند کر دیا
  • نہروں کا معاملہ، نوابشاہ میں قوم پرست جماعت نے ریلوے ٹریک بند کر دیا
  • علامہ ساجد نقوی سے کے پی کے علماء وفد کی ملاقات
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی