اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سنیارٹی تنازع پر دائر درخواست کی حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی 5 ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی حمایت کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے درخواست کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی آئینی درخواست کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سنیارٹی تنازع پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت کی سخت مذمت کی اور بیان میں کہا کہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کی واضح خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے گزشتہ روز سنیارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی درخواست کی ہائی کورٹ کورٹ بار
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔