اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )بیٹری معدنیات کی تلاش اور کان کنی پاکستان کو ایک بے مثال اقتصادی موقع فراہم کر سکتی ہے بیٹری معدنیات ریچارج ایبل بیٹریاں بنانے کے لیے استعمال ہونے والی معدنیات ہیں پاکستان بیٹری کے معدنی ذرائع سے مالا مال ہونے کے باوجود ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے کبھی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان بیٹری کے معدنیات کی چٹانوں کی تشکیل سے مالا مال ہیں.

(جاری ہے)

اسلام آباد میں قائم فرم گلوبل مائننگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے پرنسپل ماہر ارضیات محمد یعقوب شاہ نے بیٹری کی ممکنہ معدنیات کی میزبان چٹانوں کے بارے میں ویلتھ پاک کو بتایا کہ کرسٹل لائن گریفائٹ کے فلیکس بنیادی طور پر میٹامورفک چٹانوں میں بنتے ہیں ماربل، شِسٹ، گنیس، کوارٹزائٹس، کول بیڈز، اور نامیاتی سے بھرپور شیل ہیں الٹرامفک آگنیئس چٹانیں آئرن اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی ہیں اور عام طور پر نکل معدنیات سے وابستہ ہوتی ہیں.

انہوں نے کہاکہ گرینائٹ کے اندر یا ایپلائٹ اور پیگمیٹائٹ سے منسلک گرینائٹ میں ہوسکتا ہے تلچھٹ، میٹامورفک، اور سمندری چٹانیں مینگنیج نکالنے کے بھرپور ذرائع ہیں باکسائٹ ایک تلچھٹ چٹان ایلومینیم نکالنے کا بنیادی ذریعہ ہے اگنیئس، تلچھٹ، اور میٹامورفک چٹانیں وینیڈیم کی میزبانی کرتی ہیں میگنیشیم کاربونیٹ اوفیولیٹک الٹرامافک چٹانوں میں بنتا ہے .

انہوں نے کہا کہ ٹینٹلم اور ناﺅبیم سے بھرپور معدنیات سائینائٹس، الکلین گرینائٹس، کاربونیٹائٹس یا ہائیڈرو تھرمل طور پر تبدیل شدہ نایاب دھاتی گرینائٹس میں بنتے ہیں لیتھیم نکالنے کے لیے اسپوڈومین بنیادی ایسک ہے قدرتی طور پر کوبالٹ خالص شکل میں نہیں ہوتا بلکہ دوسرے عناصر کے ساتھ مل کر آگنی تلچھٹ اور لیٹریٹ چٹان کی شکل میں بنتا ہے انہوں نے کہاکہ ویلیو ایڈڈ شکل میں ان معدنیات کی بلند قیمتیں ملک کے لیے آمدنی پیدا کرنے کا ممکنہ ذریعہ بن سکتی ہیں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سمارٹ بیٹریاں بنانے اور توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے، وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے مختلف معدنیات میں گریفائٹ، نکل، ٹن، مینگنیج، ایلومینا، وینیڈیم، میگنیشیم، ٹینٹلم، لیتھیم اور کوبالٹ شامل ہیں لہذا عالمی سطح پر ان کی مانگ بہت زیادہ ہے.

ماہر ارضیات نے کہا کہ بیٹری کا استعمال اب گھریلو اور صنعتی آلات کا ایک ناگزیر حصہ ہے جس میں قابل تجدید توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام، کنزیومر الیکٹرانکس اور آٹوموبائل شامل ہیں انہوںنے زور دے کر کہاکہ وقت آگیا ہے کہ پالیسی ساز بیٹری کے معدنیات کو نکالنے اور پروسیسنگ پر توجہ مرکوز کریں تاکہ مقامی اور قومی دونوں معیشتوں کو مضبوط کیا جا سکے کان کنی انجینئر محمد یوسف نے کہاکہ عالمی سطح پر سبز توانائی کی طرف منتقلی قابل تجدید توانائی کے نظام کو طاقت دینے کے لیے خام مال کی ضرورت کو تیز کر رہی ہے لہذا صاف توانائی کے حل کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے بیٹری کی پیداوار سے متعلق بین الاقوامی صنعتی کھلاڑی خام مال کے ذرائع یعنی معدنیات تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے درمیان شراکت داری سے تجارت، کاروبار اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی مشترکہ منصوبے معدنیات سے مالا مال علاقوں کو پائیدار ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کو بھی لاگو کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیٹری کے معدنیات کے اخراج سے حاصل ہونے والے مالی فوائد کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سمارٹ بیٹریاں بنانے کے لیے درکار معدنیات نکالنے کی صلاحیت کو بروئے کار لائے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معدنیات کی بیٹری کے انہوں نے نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

گوادر میں بہادری کی مثال: شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام

گوادر:

گوادر میں پولیس کانسٹیبل نے فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حملے کے خلاف جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 

سپاہی محمد عرف خماری بلوچ نے جان پر کھیل کر دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشتگرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔

10 مئی کی رات بارہ بجے کے قریب گوادر کے علاقے بلال مسجد کے نزدیک رہائشی کوارٹرز  پر دو دہشتگردوں نے دستی بم سے حملہ کیا

لیکن دہشتگردوں کے ناپاک ارادے زیادہ دیر تک کامیاب نہ ہو سکے۔

پولیس کے ایگل اسکواڈ میں تعینات سپاہی محمد عرف خماری، جو قریبی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور تھے، دھماکے کی آواز سن کر فوراً موقع پر پہنچے۔ 

جیسے ہی انہوں نے دہشتگردوں کو للکارا، دونوں نے جدید اسلحے سے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

محمد خماری نے نہ صرف دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ آٹھ گولیاں لگنے کے باوجود دہشتگردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور  بڑے سانحے سے بچا لیا۔ 

لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ  11 مئی 2025 کو جام شہادت نوش کر گئے۔

سپاہی محمد خماری 3 فروری 2001 کو گوادر کے سہرابی وارڈ میں پیدا ہوئے۔ 

دارالعلوم ہائرسیکنڈری اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ بچپن سے مذہب سے رغبت رکھتے، طبیعت کے نرم، مزاج کے خاموش اور تہذیب یافتہ انسان تھے۔

27 جنوری 2024 کو گوادر پولیس میں شمولیت اختیار کی۔ سات ماہ کی ٹریننگ قلات، کوئٹہ میں مکمل کی اور گوادر تھانے میں تعینات ہوئے۔

سپاہی محمد خماری کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔

شہید محمد خماری کی قربانی نہ صرف دہشتگردی کے خلاف عزم کی علامت ہے بلکہ ہمارے لیے یاد دہانی بھی کہ امن کی قیمت جان سے بھی بڑھ کر ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اپر دیر: دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • دینہ منورہ میں بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے آنے والے عازمینِ حج کے استقبال کی تیاریاں مکمل
  • انسانی بال سے بھی باریک برطانیہ میں دنیا کی سب سے چھوٹا وائلن تیار
  • عالمی برادری فلسطینیوں کیلئے خوراک، مالی و طبی امداد فراہم کرے، جنیوا اجلاس میں پاکستان کا مطالبہ
  • کم شرح سود نجی شعبے کو بینکوں کے ساتھ دوبارہ مشغول ہونے پر آمادہ کررہی ہے. ویلتھ پاک
  • مولانا فضل الرحمان کا سابق سنیٹر عباس آفریدی کے انتقال پر اظہار افسوس
  • گوادر میں بہادری کی مثال: شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام