ایم ڈی اے یے ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ،پیراگون کے دفتر پر چھاپہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر لینڈ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ کی شاہ لطیف کے ملازمین کے ساتھ یلغار
70ہزار فائلیں اٹھا کر شاہ لطیف سبزی منڈی پر زبردستی شفٹ کرنے کی اطلاعات ،الاٹیز میں غصہ
ایم ڈی اے کے ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کی خبریں، لینڈ مافیا کے سرپرست ایم ڈی اے کے عناصر پیراگون پر پل پڑے۔ اطلاعات کے مطابق ایم ڈی اے میں متعدد گھپلوں میں ملوث لینڈ مافیا کے سرپرست افسران کی ان دنوں نیندیں حرام ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹر لینڈ فاروق بگٹی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ظہور خان نے شاہ لطیف کے عارضی ملازمین اور پولیس کی معاونت سے پیراگون کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔پیراگون کے ذرائع کے مطابق تیسر ٹاؤن اسکیم45 کا ریکارڈ ایک معاہدے کے تحت ان کی زیرنگرانی ہے اور جب تک اسکیم آباد نہیں ہو جاتی، یہ ریکارڈ پیرا گون کی ملکیت ہی رہے گا لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے اس ریکارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔ جرأت کے ذرائع کے مطابق ریکارڈ ٹمپرنگ کی ایم ڈی اے کے افسران کی طرف سے لگاتار کوششیں ہو رہی تھیں۔ پیرا گون کے انکار کے بعد زبردستی یہ اقدام ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر لینڈ فاروق بگٹی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ظہور خان نے اٹھایا ہے۔اطلاعات کے مطابق تقریباً 70ہزار فائلیں اٹھا کر شاہ لطیف سبزی منڈی پر زبردستی شفٹ کی گئی ہیں۔ اس ریڈ کے دوران پیراگون کے اسٹاف کو بری طرح مارا پیٹا گیا اور اس مار پیٹ میں فاروق بگٹی کے دست راست عاصم نامی شخص سر فہرست ہیں۔ اس ریڈ کے دوران تشدد کے بعد پیرا گون کے سب ملازمین کو کمروں میں بند کر دیا گیا۔ ایم ڈی اے کی طرف سے ریڈ کی سربراہی فاروق بگٹی خود کر رہے تھے ۔ پیراگون کے ذرائع کے مطابق فائلوں کے ساتھ ساتھ باقی سامان بھی اٹھا لیا گیا ہے اور بعد کی کارروائی سے بچنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے بھی اکھاڑ کر ساتھ لے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر لینڈ فاروق بگٹی کی اس غیر قانونی سرگرمی سے سارے تیسر ٹاؤن کے الاٹیز اور انویسٹر میں شدید غم و غصہ ہے۔ پیراگون سٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہوئے ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر لینڈ فاروق بگٹی اور ظہور خان کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔اس غیر قانونی اقدام کے لیے منسٹر لوکل گورنمنٹ سعید غنی کو از خود نوٹس لینا چاہئیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔