WE News:
2025-11-03@10:44:58 GMT

مفتی قوی کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے اور ذریعہ معاش کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

مفتی قوی کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے اور ذریعہ معاش کیا ہے؟

پاکستانی مذہبی اسکالر مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2005 سے آج تک کوئی چیز اپنے رزق حلال سے نہیں خریدی۔

مفتی قوی نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے ذریعہ آمدن اور اخراجات کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ مفتی قوی کے مطابق ان کے والد صاحب کا 6 مربع رقبہ تھا جس میں سے ڈیڑھ مربع رقبہ ان کو وراثت میں ملا۔ اور 1 ایکڑ زمین سے ان کو 1 لاکھ 40 ہزار تک آمدن آ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمینوں کے علاوہ ان کا اپنا کلینک بھی ہے جس سے ان کو آمدن آتی ہے۔

مفتی قوی نے کہا کہ 2005 سے ابھی تک ٹوپی ، جوتے اور کپڑے تک انہوں نے اپنے رزق حلال سے نہیں خریدے۔ ان کے مطابق ’میرا ذاتی خرچ ایک روپیہ بھی نہیں ہوتا اور جب میں بیرون ملک جاتا ہوں تو اپنے جتنے پیسے لے کر جاتا ہوں وہ ویسے ہی واپس آ جاتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’مجھے جھیلنا آسان نہیں‘، راکھی ساونت کا مفتی قوی کو پیغام

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں وہ ایک مہینہ دبئی رہ کر آئے ہیں اور جانے سے پہلے انہوں نے نواسے نواسیوں سے کہا کہ بیگ میں دیکھ لیں میں کتنے پیسے باہر لے کر جا رہا ہوں جس پر بچوں نے پیسے گن کر بتایا کہ آپ 15 ہزار لے کر جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دودی خان کے انکار کے بعد مفتی قوی راکھی ساونت سے شادی کو تیار، مگر کس شرط پر؟

مفتی قوی نے بتایا کہ وہ 11 دن کے لیے دبئی جا رہے تھے لیکن میزبانوں کے اصرار پر 30 دن گزار کر آئے اور ان کی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔ اور بچوں نے واپسی پر ان کے بریف کیس میں پیسے دیکھ کر کہا کہ 15 ہزار بیگ میں ایسے ہی پڑا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ مفتی قوی نے حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش کی تھی جس پر راکھی نے مفتی قوی کو پیغام دیا کہ انہیں جھیلنا اتنا آسان نہیں ہے، وہ مختلف ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

راکھی ساونت مذہبی اسکالر مفتی قوی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: راکھی ساونت مذہبی اسکالر مفتی قوی راکھی ساونت مفتی قوی نے انہوں نے بتایا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • عاشقان رسولﷺ کو غازی علم دین کے راستے کو اپنانا ہوگا، مفتی طاہر مکی
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام