مفتی قوی کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے اور ذریعہ معاش کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پاکستانی مذہبی اسکالر مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2005 سے آج تک کوئی چیز اپنے رزق حلال سے نہیں خریدی۔
مفتی قوی نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے ذریعہ آمدن اور اخراجات کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ مفتی قوی کے مطابق ان کے والد صاحب کا 6 مربع رقبہ تھا جس میں سے ڈیڑھ مربع رقبہ ان کو وراثت میں ملا۔ اور 1 ایکڑ زمین سے ان کو 1 لاکھ 40 ہزار تک آمدن آ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمینوں کے علاوہ ان کا اپنا کلینک بھی ہے جس سے ان کو آمدن آتی ہے۔
مفتی قوی نے کہا کہ 2005 سے ابھی تک ٹوپی ، جوتے اور کپڑے تک انہوں نے اپنے رزق حلال سے نہیں خریدے۔ ان کے مطابق ’میرا ذاتی خرچ ایک روپیہ بھی نہیں ہوتا اور جب میں بیرون ملک جاتا ہوں تو اپنے جتنے پیسے لے کر جاتا ہوں وہ ویسے ہی واپس آ جاتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’مجھے جھیلنا آسان نہیں‘، راکھی ساونت کا مفتی قوی کو پیغام
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں وہ ایک مہینہ دبئی رہ کر آئے ہیں اور جانے سے پہلے انہوں نے نواسے نواسیوں سے کہا کہ بیگ میں دیکھ لیں میں کتنے پیسے باہر لے کر جا رہا ہوں جس پر بچوں نے پیسے گن کر بتایا کہ آپ 15 ہزار لے کر جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دودی خان کے انکار کے بعد مفتی قوی راکھی ساونت سے شادی کو تیار، مگر کس شرط پر؟
مفتی قوی نے بتایا کہ وہ 11 دن کے لیے دبئی جا رہے تھے لیکن میزبانوں کے اصرار پر 30 دن گزار کر آئے اور ان کی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔ اور بچوں نے واپسی پر ان کے بریف کیس میں پیسے دیکھ کر کہا کہ 15 ہزار بیگ میں ایسے ہی پڑا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ مفتی قوی نے حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش کی تھی جس پر راکھی نے مفتی قوی کو پیغام دیا کہ انہیں جھیلنا اتنا آسان نہیں ہے، وہ مختلف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راکھی ساونت مذہبی اسکالر مفتی قوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راکھی ساونت مذہبی اسکالر مفتی قوی راکھی ساونت مفتی قوی نے انہوں نے بتایا کہ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔
اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔ 15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔ جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔
لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے پر بحث
اجلاس میں لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔
لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔
سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔
جعلی پاسپورٹس کا معامہ
اجلاس میں سینیٹر عرفان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔