مصطفیٰ عامر قتل کیس ، جوڈیشنل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں جوڈیشنل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط میں کہا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رہے گی۔تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں جوڈیشنل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط لکھ دیا، جس میں کہا ڈی این اے رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رہے گی۔خط میں کہا گیا کہ رپورٹ پازیٹو ہوئی تو لاش لواحقین کے حوالے کردی جائے، اگر رپورٹ مثبت نہیں آئی تو دوبارہ سے لاوارث قبرستان میں تدفین کی جائے۔جوڈیشنل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ عامرکی لاش کو سرد خانے میں محفوظ رکھا جائے۔ مقتول کی لاش سے گیارہ نمونے حاصل کیے گئے، نمونے جامعہ کراچی کی فرانزک لیبارٹری بھجوائے جائیں گے اور تین سے چارروز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی۔رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رکھی جائے گی ، ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعدمصطفیٰ کی لاش اہلخانہ کے حوالے کردی جائے گی۔خیال رہے مصطفیٰ عامر کی لاش قبر کشائی کے بعد ایدھی سردخانے منتقل کردی گئی، ڈی این کیلئے 11 نمونے حاصل کئے گئے ہیں ، جس سے شناخت ہوسکے گی کہ یہ لاش مصطفی کی ہے یا نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔