خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ملک میں خام تیل کی پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر 4 فیصد اضافہ جبکہ گیس کی پیداوار میں استحکام رہا۔پی پی آئی ایس اور انڈسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں خا م تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 61345 بیرل ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں 4 فیصد زیادہ ہے۔پیوستہ ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 59162 بیرل رہی تھی، 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 2716 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں معمولی کم ہے۔اعداد و شمار میں گزشتہ ہفتے کے دوران او جی ڈی سی ایل کے خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 30638 بیرل رہی.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تیل کی اوسط یومیہ پیداوار خام تیل کی بیرل رہی ملک میں
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔