ارسا کی چولستان منصوبے کو پانی فراہم کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے چولستان منصوبے کو پانی فراہم کرنے کی منظوری دے دی، جس کے تحت پنجاب حکومت دریائے ستلج سلیمانکی ہیڈورکس سے چولستان کینال نکالے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ارسا کی منظوری کے بعد پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا گیا ہے، ارسا حکام نے بتایا کہ چولستان منصوبے کے لیے 4 لاکھ 50 ہزار ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگا۔
دوسری جانب سندھ ارسا کے ممبر احسان لغاری نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے کہا کہ ???? چولستان منصوبے کو پانی کی فراہمی سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے، اس فیصلے سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا، پانی صرف دریائے ستلج کا نہیں بلکہ سلیمانکی ہیڈورکس سے لنک کینال کے ذریعے لیا جائے گا۔
واضح رہےکہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب چند دن پہلے چولستان میں ‘گرین پاکستان’ منصوبے کا آغاز کیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے تقریب میں شرکت کی۔
یاد رہےکہ صوبہ سندھ میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف مختلف جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے، سندھ کی سیاسی قیادت کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے آبی وسائل پر اثر ڈال سکتے ہیں اور صوبے کے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چولستان منصوبے کو پانی
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔