سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی گئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن سے معاملے پر تحریری جواب مانگ لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کےلیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ 2 ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، جس کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی جمع کرواچکے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے عدالت کو بتایا کہ کئی گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، پائلٹ پروجیکٹ پر انڈیا، اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔

اس پر جسٹس محمد علی مظہر نےاستفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے؟ ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے، آج کل تو سب کچھ نیٹ پر چلتا ہے۔

ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ووٹنگ بنانے کےلیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرز ہونے کی وجہ سے اوورسیز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں، بتائیں کہ سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی؟

پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی، اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے،پارلیمنٹ کو چلانے کےلئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔

اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کےلیے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن سپریم کورٹ نے کہا کہ کو ووٹ

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • ائرپورٹ پرخودکش حملہ کیس کی سماعت 22ستمبرتک ملتوی
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ