گورننس، کرپشن: پاکستان کے اقدامات قابل تعریف، تعاون بڑھانے کیلئے پرامید ہیں: آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے گورننس اور کرپشن کے تشخیصی جائزے کے لیے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی سنجیدگی اور عزم قابل تعریف ہے، تعاون کے فروغ کے لیے پرامید ہیں۔ آئی ایم ایف نے مشن کے حالیہ دورہ پاکستان پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم رواں سال کے آخر میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی اور گورننس، شفافیت، اقتصادی نتائج کو بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرے گی۔ دورہ پاکستان کا مقصد حتمی جائزے کی تیاری میں مدد حاصل کرنا بھی ہوگا۔ آئی ایم ایف مشن نے 6 تا 14 فروری پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد گورننس، بدعنوانی کے تشخیصی جائزہ کی تیاری کے لیے ابتدائی کام مکمل کرنا تھا۔ مشن کا مقصد 6 بنیادی ریاستی افعال میں گورننس، بدعنوانی کے خطرات کا ابتدائی جائزہ لینا تھا، جن میں مالیاتی طرز حکمرانی، مرکزی بینک کی حکمرانی اور آپریشنز، مالیاتی شعبہ کی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط اور قانون کی حکمرانی سے متعلق امور شامل تھے۔ دورے میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف کے سکوپنگ مشن نے دورے میں متعدد سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں جن میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وفد نے وزارت قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی مشاورت کی جبکہ ایس ای سی پی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حکام، کاروباری برادری، سول سوسائٹی اور عالمی شراکت داروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ آئی ایم ایف کے سٹاف نے پاکستان میں گورننس اور کرپشن کے حوالے سے تشخیصی اسیسمنٹ کے تناظر میں اپنے دورے کو مکمل کر لیا۔ اس دورے کا مقصد گورننس اور بدعنوانی کی تشخیص کے اسیسمنٹ کے لیے بنیادی کام کرنا تھا۔ اس مشن کے لئے درخواست حکومت پاکستان نے کی تھی۔ بیان کے مطابق اس مشن کا مقصد یہ تھا کہ چھ ریاستی افعال کے ضمن میں گورننس اور کرپشن کے حوالے سے جو کمزوریاں موجود ہیں ان کا تجزیہ کیا جائے۔ ان میں مالی گورننس، سینٹرل بینک کی گورننس اور اس کا آپریشن، فنانشل سیکٹر میں اوورسائٹ ، مارکیٹ کی ریگولیشن، قانون کی حکمرانی، اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے معاملات کو دیکھنا تھا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے جاری ایک دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ کے وسط تک میں آئی ایم ایف کا ایک اور مشن پاکستان آئے گا جس کا مقصد پاکستان کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت قرضہ پروگرام کے پہلے جائزہ کی بات چیت کرنا ہے۔ پاکستان نےآر ایس ایف سہولت کے تحت بھی مدد کی درخواست کی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی ایک ٹیم فروری کے اواخر میں پاکستان آئے گی۔ یہ تکنیکی ٹیم ہوگی جو موسمیاتی تبدیلی کے تحت آر ایس ایف پروگرام کے ذریعے پاکستان کی مدد کے امکان پر بات چیت کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف گورننس اور پاکستان کے کا مقصد کے لیے
پڑھیں:
نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ میرا سب سے بڑا مقصد اور ٹارگیٹ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو اس مقام پر لانا ہے جو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جسے دنیا ایک بہترین سسٹم کے طور پر تسلیم کرے، ہم دوسروں کی نقل نہ کریں بلکہ لوگ ہماری تقلید کریں۔
عاقب جاوید نے پی سی بی پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے مختصر مدت اور طویل مدت کے منصوبوں پر تففصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کوچ بنتے ہیں تو پھر آپ کو کھلاڑیوں کو عزت دینی ہوتی ہے یہ نہیں کہ آپ کسی کھلاڑی سے یہ توقع کریں کہ وہ آپ جیسا ہی کرے۔
عاقب جاوید کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار کلیدی ہوتا ہے اور جب یہاں یہ اکیڈمی بند کردی گئی تھی تو وہ غصے میں یو اے ای چلے گئے تھے اور وہاں ان کی کوچنگ کے ذریعے یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ بھی کھیلا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کا بنیادی سبب اس کا ڈیولپمنٹ پروگرام ہے کیونکہ وہ صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچ بننے کے لیے تیار نہیں تھے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بحیثیت کوچ ان کے لیے سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہوتی ہے کہ جب آپ کسی کھلاڑی کی زندگی میں فرق ڈالتے ہیں اس کے گھر کے حالات اچھے ہوتے ہیں اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا شوق بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد لاہور قلندرز کو چھوڑنا ان کے لیے آسان فیصلہ نہ تھا انہوں نے یہ نئی ذمے داری سنبھالتے وقت چیئرمین پی سی بی سے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے کام پر فوکس کرتے ہیں اور اس میں تبدیلی ضرور لاتے ہیں، جب تک آپ کے آگے کی سوچ نہیں ہو گی آپ کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت متعدد ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں فیلڈنگ کی بنیادی باتیں معلوم نہیں ہیں، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا یہ رول ہوگا کہ پاکستان ٹیم میں جو خلا ہے اسےپُر کیا جائے، ایک کھلاڑی کے پیچھے تین تین کھلاڑی ہوں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ ساتھ ویمنز کرکٹ پر بھی مکمل توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر مکمل طور پر خواتین کرکٹرز کے لیے مخصوص ہوگا، اسی طرح ملتان کی اکیڈمی کو انڈر 19 کرکٹرز، فیصل آباد کے ہائی پرفارمنس سینٹر کو انڈر17 کے لیے مخصوص کیا جائے گا اور اسے وہاں کے مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا، اسی طرح سیالکوٹ میں انڈر 15 کا سیٹ اپ ہو گا، اگر یہ سلسلہ صحیح طریقے سے چلا تو ہمیں کسی صورت میں کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہو گی۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ متحرک کر رہے ہیں، میں نے خود کو 6 ماہ کا ٹارگیٹ دیا ہے کہ اگر یہ تمام سرگرمیاں شروع ہوجائیں تو اگلے 6 ماہ میں ہمیں ایک واضح شکل نظر آسکتی ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط بیک اپ موجود ہو، اس عرصے میں کھلاڑیوں میں جو جو خامیاں ہیں وہ انہیں دور کر سکتے۔
Post Views: 5