کراچی(اسٹاف رپورٹر)سوئی سدرن گیس بھی کے الیکٹرک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صارفین سے مختلف چارجز کے بہانے پیسے بٹورنے لگی۔ گزشتہ کئی ماہ سے صارفین کے گیس کے بل میں PUG گیس چارجز اور PUG جی ایس ٹی لگا کر بھیجا جا رہا ہے، جس کے باعث صارفین کا بل دگنا ہو جاتا ہے۔ جب اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کے متعلقہ دفاتر سے صارف رجوع کرتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ آپ کے میٹر کم یونٹ شو کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے میٹر میں گڑبڑ ہے، جس کی وجہ سے یونٹ کم بن رہے ہیں۔ یاد رہے کہ سوئی سدرن گیس اپنے صارفین کو 24گھنٹے میں محض چند گھنٹے ہی گیس فراہم کر تی ہے، جس کی وجہ سے لوگ گیس کا سلینڈر استعمال کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا یونٹ کم بنتا ہے، جسے گیس کمپنی ’’چوری‘‘ کا نام دے کر بل میں PUG اور PUG ٹیکس لگا کر اسے دگنا کرکے بھیج دیتی ہے جو کہ گیس صارفین کے لیے دہرا عذاب ہے کہ ایک تو انہیں گیس بہت کم مل رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ گیس سلینڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں اوپر سے گیس کے ڈبل بل نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ 

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ  2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی،  2024 میں 25642 میگاواٹ  آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔

حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔

سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ  گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔

سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔

جنید اکبر  نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی،  شازیہ مری نے کہا کہ  جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200  یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے،  چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • "ایک اہم صوبائی عہدیدار ڈیرہ اسمعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے؟" 
  • صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟، محسن نقوی کا علی امین گنڈا پور پر طنز
  • صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟ محسن نقوی کا طنز
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • پاراچنار میں یوم حسینؑ
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ 
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
  •  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف