واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریپبلکن سینیٹر مائیک لی نے جمعے کو اعلان کیا کہ ریپبلکن ارکان نے امریکا کو اقوام متحدہ سے نکالنے اور اس کی فنڈنگ روکنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش کر دیا ہے۔ مائیک لی نے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اس منصوبے میں اقوام متحدہ اور اس سے منسلک اداروں سے امریکا کے مکمل انخلا، اس کی فنڈنگ روکنے، اقوام متحدہ کے ساتھ اس معاہدے کو منسوخ کرنے کی تجویز ہے جو اسے نیویارک میں سرکاری ہیڈکوارٹر رکھنے کا حق دیتا ہے۔ اس میں امریکا میں اقوام متحدہ کے ملازمین کے لیے سفارتی استثنا ختم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ فاکس نیوز نے اطلاع دی ہے کہ ریپبلکن نمائندے چپ رائے جمعے کو ایوان نمائندگان میں اسی طرح کا ایک پروجیکٹ پیش کرنے والے ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس سے منسلک ادارے امریکیوں کے مفادات کی خدمت نہیں کرتے۔ امریکی چینل کے مطابق امریکا اقوام متحدہ کے فنانسرز کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکا نے 2022ء میں اقوام متحدہ کو تقریباً 18 بلین ڈالر کی فنڈنگ کی ہے جو بین الاقوامی ادارے کے کل بجٹ کے ایک تہائی کے برابر ہے۔ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ یہ بل ملک کی ایگزیکٹو اتھارٹی کو سینیٹ کی منظوری کے بغیر اقوام متحدہ یا اس سے منسلک تنظیموں میں رکنیت دوبارہ شروع کرنے کے کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے روکتا ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت یورپ کے ڈائریکٹر ہانس کلوگ نے یورپی پارلیمنٹ کو امریکی امداد کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈبلیو ایچ او یورپ کے ڈائریکٹر ہانس کلوگ نے برسلز میں یورپی پالیمان کو امریکی امداد روکے جانے کے بعد کی صورتِ حال پر بریفنگ دی ہے۔ انہوں نے یورپی پارلیمان کو بتایا ہے کہ امریکی صدر کے اعلان کے بعد ادارے کی مالی صورتِ حال متاثر ہوئی ہے، کیوں کہ امریکا اس حوالے سے ایک بڑا شریک تھا، اس کے علاوہ صحتِ عامہ کے شعبے میں اطلاعات اور فنی تعاون کے معاملات میں بھی خلا پیدا ہو گیا ہے۔ہانس کلوگ نے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لیے صحت کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تھا‘ اقتصادی شارٹ فال کے خلا کو پُر کرنے کے حوالے سے کام جاری ہے، شاید یہ خلا چین کی مدد سے پُر کیا جائے گا یا پھر اس کے علاوہ وہ نجی ادارے جو اس سے پہلے بھی معاملات میں تعاون کرتے رہے ہیں وہ اس میں کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے

پڑھیں:

جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی

تیونس کے سابق صدر نے اعلان کیا ہے کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جا سکے اسلام ٹائمز۔ تیونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے مطالبات کہ جن پر حماس عمل پیرا ہے، مکمل طور پر جائز، انسانی و منصفانہ ہیں جو ان لوگوں کے کم سے کم حقوق کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جنہیں دنیا بھر کی نظروں کے عین سامنے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک منظم نسل کشی ہے اور عالمی برادری کو اس سانحے سے نپٹنے کے لئے دوہرا معیار ترک کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی حکومت کا موقف نیا نہیں بلکہ یہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ میں، شروع سے ہی اس قابض رژیم کی اندھی حمایت اور شراکتداری پر مبنی تھا۔

 تیونس کے سابق صدر نے تاکید کی کہ امریکہ نہ صرف قابض صیہونیوں کی عسکری اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کر رہا ہے بلکہ اس نے انہیں غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک و تباہی میں مبتلاء کرتے ہوئے جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کی کھلی چھٹی بھی دے رکھی ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ امریکہ کا یہ مؤقف جرائم اور قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک نئے مرحلے کو قانونی حیثیت دیتا ہے اور خطے میں انصاف و امن کے حصول کے کسی بھی موقع کو سرے سے ختم کر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا رویہ اب محض جانبدارانہ ہی نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی اور عرب برادری کی براہ راست توہین اور ان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی بن چکا ہے کہ جنہیں گذشتہ 2 سال سے مسلسل پائمال کیا جا رہا ہے۔ تیونس کے سابق صدر نے اپنے بیان کے آخر میں مزید کہا کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری صرف یہی نہیں کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں بلکہ انہیں چاہیئے کہ وہ خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  •   ٹرمپ نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ روکنے کی کوششوں کا آغازکردیا
  • امریکا سے امداد نہیں، تجارت چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی