کراچی (پ ر) جماعت اسلامی حلقہ خواتین جے آئی یوتھ کے تحت عائشہ منور پردہ پاک 5c2 میں ہنرمند خواتین خصوصا نوجوانوں کے لیے یوتھ ایگزیبیشن کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی نائب قیمہ جماعت اسلامی (حلقہ خواتین) پاکستان طیبہ عاطف نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام عورت کو قید نہیں کرتا بلکہ اخلاقی حدود کا پابند کرتا ہے تاکہ وہ باعزت اور باوقار زندگی بسر کر سکیں مسلمان عورتیں گھر کی ذمے داریوں کو نبھاتے ہوئے تجارت اور معاش میں بھرپور حصہ لے سکتی ہیںجس کی روشن مثال حضرت خدیجہ رض کی ذات ہے آپ خاتون اوّل ہونے کے ساتھ عرب کی معزز تاجرہ تھیں، موجودہ دور میں خواتین جن مسائل کا شکار ہیں ان کا بہترین حل دین اسلام ہی پیش کرتا ہے، مسلمان عورت با حجاب اور باوقار انداز میں ہر میدان میں اپنی خدمات پیش کر سکتی ہے۔ ناظمہ ضلع سحرجلال کا کہنا تھا کہ موجودہ ماحول میں جماعت اسلامی خواتین کو ان کے جائز حقوق اور معاشرے میں ان کو حقیقی مقام دلانے کی جد وجہد کر رہی ہے اوران کے لیے محفوظ معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ایگزبیشن میں فری میڈیکل کیمپ اور بچوں اور خریداروں کی تفریح و دلچسپی کے لیے فوڈ کورٹ و گیمز کے مقابلے بھی رکھے گئے تھے۔ نائب ناظمہ ضلع اور نگرا ن جے آئی یوتھ ضلع شمالی طلعت سعید نے مہمانوں اور نوجوان خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی یوتھ جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں کے تعاون سے آئندہ بھی اس طرح کی سرگرمیوں کا انعقاد کرتی رہے گی۔ اس موقع پر سٹی کونسلر تنویر آمنہ اور نیوکراچی ٹاؤن کونسلرز نصرت مسعود اور طلعت عمران بھی موجود تھیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی

پڑھیں:

ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، علامہ بشارت زاہدی 

اپنے ایک بیان میں قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر علامہ بشارت حسین زاہدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو "امن کا پیامبر" قرار دینے کے بیان نے بہت سے حلقوں میں شدید غم و غصے اور تشویش کو جنم دیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی پالیسیاں اور ان کی حکومتی فیصلوں کو عالمی سطح پر، خصوصاً مسلم دنیا میں، سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بیان پر تحفظات کے اہم نکات:
* فلسطینی تنازعہ اور القدس:
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کیا گیا، جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس فیصلے نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا اور دو ریاستی حل کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ ایک ایسے شخص کو جو اس قسم کے فیصلے کا ذمہ دار ہو، "امن کا پیامبر" کہنا نہ صرف فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے بلکہ عالمی امن کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

* مسلم ممالک سے متعلق پالیسیاں:
ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلم ممالک پر سفری پابندیاں عائد کیں، جسے "مسلم بین" کا نام دیا گیا تھا۔ یہ پالیسی نہ صرف تعصب پر مبنی تھی بلکہ اس نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کو بھی فروغ دیا۔ ایسے اقدامات کرنے والے شخص کو امن کا علمبردار قرار دینا کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
* مقبولیت پسندی اور تقسیم کی سیاست:
ٹرمپ کی سیاست کو دنیا بھر میں مقبولیت پسندی اور تقسیم کو فروغ دینے والی سیاست کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس سے معاشرتی ہم آہنگی اور عالمی امن متاثر ہوا ہے۔ ان کے بیانات اور پالیسیاں اکثر عالمی سطح پر تصادم اور عدم استحکام کا باعث بنیں۔

اس بیان پر اٹھنے والے تحفظات اور غم و غصے کو سمجھنا مشکل نہیں۔ عوام کی یہ توقع بجا ہے کہ ان کے منتخب نمائندے ایسے بیانات سے گریز کریں، جو قومی غیرت اور عالمی امن کے اصولوں سے متصادم ہوں۔ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ یہ ضروری ہے کہ ہمارے رہنماء ایسے بیانات دیتے وقت زمینی حقائق اور عوامی جذبات کا پاس رکھیں، تاکہ قومی وقار اور عالمی ساکھ کو برقرار رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • بھارت نے پانی بند کیا تو جنگ ہوگی، وہ جنگ آخری ہوگی کیونکہ اسکے بعد بھارت جنگ کے قابل نہیں رہیگا: پیر پگارا
  • انکار کیوں کیا؟
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ
  • جب عورت کا ’نہ‘ جرم بن جائے: ثنا یوسف کا قتل اور اِن سیل ذہنیت کا المیہ
  • ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، علامہ بشارت زاہدی