بی جے پی کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے، حمید کرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانگریس کے رہنما نے بی جے پی کی تقسیم کی سیاست کے بارے میں لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ زعفرانی پارٹی عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس نے ریاستی درجے کی بحالی میں لیت و لعل سے کام لینے پر بی جے پی کی بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حیثیت کی بحالی علاقے کے لوگوں کا جائز حق ہے۔ ذرائع کے مطابق انڈین نیشنل کانگریس مقبوضہ جموں و کشمیر شاخ کے صدر طارق حمید کرہ نے جموں خطے کے ضلع ریاسی میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی نے اپنی ناروا پالیسی ترک نہ کی تو کانگریس احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہو گی۔ کرہ نے بی جے پی کی تقسیم کی سیاست کے بارے میں لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ زعفرانی پارٹی عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی بے روزگاری، مہنگائی جیسے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے بے شرمی سے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوگوں کو بی جے پی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں بھارت کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو تباہ کیا، کانگریس
کانگریس صدر نے کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ہر آئینی ادارے کو کمزور کیا ہے اور انکی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کے گیارہ سال مکمل ہونے کے موقع پر اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ 11 برسوں میں ملک کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو گہرا دھچکا پہنچایا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے ان 11 سالوں میں آئین کے ہر صفحے پر صرف "آمریت کی سیاہی" ہی ڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ہر آئینی ادارے کو کمزور کیا ہے اور ان کی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ چاہے یہ رائے عامہ کے خلاف ہو اور پچھلے دروازے سے حکومتوں کو گرانا ہو یا زبردستی یک جماعتی آمریت مسلط کرنا ہو، اس عرصے کے دوران، ریاستوں کے حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے اور وفاقی ڈھانچہ کمزور ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت، دھمکیوں اور خوف کا ماحول پھیلانے کی بھی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پوسٹ میں لکھا کہ دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ، اقلیتوں اور کمزور طبقات کے استحصال میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہیں ریزرویشن اور مساوی حقوق سے محروم کرنے کی سازش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست منی پور میں نہ ختم ہونے والا تشدد بی جے پی کی انتظامی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ وہیں کانگریس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو کو 5-6 فیصد پر رکھنے کی عادت بنا لی ہے، جو "یو پی اے" کے دوران اوسطاً 8 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 2 کروڑ نوکریوں کے وعدے کو پورا کرنے کے بجائے، نوجوانوں سے کروڑوں نوکریاں چھین لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوامی بچت 50 سالوں میں سب سے کم ہو گئی ہے اور معاشی عدم مساوات 100 سالوں میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا اور 100 اسمارٹ سٹی جیسے پروگرام ناکام ہوچکے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ ریلوے کو برباد کر دیا گیا ہے، صرف اس بنیادی ڈھانچے کے ربن کو کاٹا گیا ہے جسے کانگریس-یو پی اے نے بڑی محنت سے بنایا تھا۔ مودی حکومت نے آئین کے ہر صفحے پر آمریت کی سیاہی بکھیرنے میں گزشتہ 11 سال ضائع کر دئے ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی حکومت اپنے دورِ اقتدار کے گیارہ سال مکمل ہونے کا جشن منا رہی ہے۔ نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت کے تحت ہندوستان نہ صرف سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بن گیا ہے بلکہ آب و ہوا کی کارروائی اور ڈیجیٹل اختراع جیسے اہم مسائل پر ایک اہم عالمی آواز کا درجہ بھی حاصل کر چکا ہے۔