کیا عمران خان دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ پی ٹی آئی رہنما کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پشاور:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کیا دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ اس حوالے سے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں وضاحت کی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی جعلی حکومت کے ہوش و حواس کھونے کا واضح ثبوت ہے۔قید میں موجود ایک شخص نے جعلی حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی اور دیگر سختیوں کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈال کر انہیں کسی ڈیل کے لیے مجبور کرنا ہے، مگر جعلی حکومت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ عمران خان، نواز شریف کی طرح کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مینڈیٹ چور حکومت نہ صرف بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہی ہے بلکہ توہینِ عدالت کی بھی مرتکب ہو رہی ہے۔ ملاقاتوں پر پابندی شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ اس سے کارکنوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں پر پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے قول و فعل میں تضاد واضح ہو چکا ہے۔ روزانہ جلسوں میں عمران خان کو سہولیات دینے کی بات کی جاتی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ملاقاتوں پر پابندی
پڑھیں:
کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
BOGOTA:کولمبیا کے صدارتی امیدوار میگل یوریبے ٹربے کو گزشتہ روز دارالحکومت بوگوٹا میں انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا۔
صدارتی امیدوار کو حملے میں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو گولیاں ان کے سر میں لگیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق 39 سالہ یوریبے ٹربائے پر ایک مسلح شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ پارک میں ایک چھوٹے سے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر ہی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاڈیا ترزونا نے قوم سے ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ میگل اس وقت اپنی زندگی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں.
یوریبے کی جماعت ’ سنٹرو ڈیموکریٹیکو ‘ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی رہنما کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔"
کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاو پیٹرو کی حکومت نے اس حملے کی واضح اور پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ان کی شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خلاف بھی ایک حملہ قرار دیا۔
یوریبے نے اکتوبر میں اگلے سال کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وہ کولمبیا کے ایک معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ایک یونین کے رہنما اور کاروباری شخصیت تھے۔
ان کی والدہ دایانا ٹربائے، ایک صحافی تھیں جنہیں 1991 میں میڈیلن کارٹیل کے قبضے میں ہونے کے دوران اغوا کرنے کے بعد بچانے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا تھا۔