کیا عمران خان دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ پی ٹی آئی رہنما کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پشاور:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کیا دباؤ کے نتیجے میں ڈیل پر مجبور ہو رہے ہیں؟ اس حوالے سے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں وضاحت کی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی جعلی حکومت کے ہوش و حواس کھونے کا واضح ثبوت ہے۔قید میں موجود ایک شخص نے جعلی حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی اور دیگر سختیوں کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈال کر انہیں کسی ڈیل کے لیے مجبور کرنا ہے، مگر جعلی حکومت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ عمران خان، نواز شریف کی طرح کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مینڈیٹ چور حکومت نہ صرف بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہی ہے بلکہ توہینِ عدالت کی بھی مرتکب ہو رہی ہے۔ ملاقاتوں پر پابندی شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ اس سے کارکنوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں پر پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے قول و فعل میں تضاد واضح ہو چکا ہے۔ روزانہ جلسوں میں عمران خان کو سہولیات دینے کی بات کی جاتی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ملاقاتوں پر پابندی
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔