بیجنگ:انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس باخ نے چین میں چائنا  میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو  کے دوران  ہاربن ایشین سرمائی کھیلوں کی کامیابی کو سراہا اور اولمپک نصب العین کی ترقی میں چین کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ آئی او سی کو چین کے ساتھ تعاون سے سیکھںے کا موقع ملا ہے۔ہفتہ کے روز تھامس  باخ نے کہا کہ جو بھی چین آتا ہے وہ کھیلوں کی صنعت کی بھرپور ترقی کو  خود محسوس کرسکتا ہے ،

خاص طور پر چین کی اقتصادی ترقی اور اس کے نتیجے میں سماجی خوشحالی پر  سرمائی کھیلوں کا کردار۔ ان کا ماننا ہے کہ چین نے ہمیشہ کثیر الجہتی تعاون کے تصور پر عمل کیا ہے، اپنے مشن کو پورا کرنے میں آئی او سی کی بھرپور حمایت کی ہے اور پرامن مقابلوں کے لیے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو اکٹھا کرنے کے لیے پرعزم رہا ہے۔ اس وقت چین میں اولمپک اقدار  کی تعلیم کے لئے دنیا کا سب سے بڑا پروگرام موجود ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسکولوں اور یونیورسٹیز میں کھیلوں کو اہمیت دی جائے۔ ایسا ہمیں صرف مسابقتی کھیلوں کے میدان میں ہی نظر نہیں آتا  بلکہ اس کی بدولت پورے معاشرے کی شرکت بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

تھامس باخ نے آئی او سی کی طویل مدتی مضبوط حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا ، اورتوقع ظاہر کی کہ  مستقبل میں چین  آئی او سی کے ساتھ کام جاری رکھے گا تاکہ  اولمپک تحریک کی بھرپور ترقی کو مزید فروغ دیا جائے اور عالمی امن ، اتحاد اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے  نئی خدمات سرانجام دی جائیں۔وا ضح رہے کہ ستمبر 2013 میں  تھامس باخ نےانٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے نویں صدر  کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا۔وہ ایک اولمپئن بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے 1976 کے اولمپکس میں مردوں کے فوائل مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتا تھا اور اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والے آئی او سی کے پہلے صدر  تھے۔ صدارت کے اپنے 10 سال سے زائد عرصے کے دوران  باخ نے کئی بار چین کا دورہ کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی او سی

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • دنیا کے معمر ترین سابق اولمپک چیمپئن چارلس کوست 101 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
  • پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
  • پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • تحقیق و تنقید کے آئینے میں
  • ملتان میں طلبا کا گیریژن کا دورہ، فوجی شہدا کو خراجِ عقیدت پیش
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے قبل نوجوان کرکٹر بین آسٹن کو خراجِ تحسین