جعلی اکائونٹس سے کشمیری مسلمانوں میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلائی جا رہی ہے، مفتی ناصر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی سرپرستی میں بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اپنے کٹھ پتلیوں کو فعال کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے لیے بی جے پی کی سرپرستی میں بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اپنے کٹھ پتلیوں کو فعال کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مذموم مہم کا مقصد کشمیریوں میں اتحاد کو کمزور کرنا، من گھڑت بیانیے کے ذریعے انتشار پیدا کرنا، مذہبی تعلیمات کو مسخ کرنا اور فرقہ وارانہ تنازعات کو ہوا دینا ہے۔ جھوٹی ویڈیوز، جعلی خبریں اور اشتعال انگیز پوسٹس مہم کے اہم ہتھیار ہیں اور بی جے پی سے وابستہ گروپس فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے ان پلیٹ فارمز کا استعمال کر رہے ہیں۔ بھاتی انٹیلی جنس ایجنسی اس فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دے کر کشمیریوں میں اختلافات کے بیج بونے کے لیے خفیہ ڈیجیٹل آپریشن چلا رہی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات اسلام کے بنیادی اصولوں کے منافی ہیں جو اتحاد، ہمدردی اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر مذہبی اسکالرز اور مبلغین کے طور پر پیش ہونے والے مخصوص افراد کی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
 
 انہوں نے کہا کہ کچھ جعلی مولوی اور مذہبی شخصیات، جعلی اکائونٹس کا استعمال کرتے ہوئے نفرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دینے میں مصروف ہیں جس سے خطے کے امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مفتی اعظم نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہوشیار رہیں اور غیر تصدیق شدہ مذہبی شخصیات کی طرف سے پھیلائی جانے والی گمراہ کن افواہوں کا شکار نہ ہوں یہ لوگ اسلام کے حقیقی نمائندے نہیں ہیں۔ ان کا واحد ایجنڈا مختلف فرقوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے سماجی تانے بانے کو تباہ کرنا ہے۔ مفتی اعظم نے علمائے دین اور کمیونٹی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ اتحاد کو فروغ دینے اور لوگوں میں تفرقہ ڈالنے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کے لیے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی اور استحکام کے لیے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ضروری ہے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرقہ وارانہ استعمال کر کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
 جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔