کنن پوشپورہ کے متاثرین 34 سال گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
رپورٹ میں کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی تاریخ کے سیاہ ترین بادوں میں سے ایک کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے متاثرین تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف سے محروم ہیں۔ ذرائع کے مطابق 23 فروری 1991ء کی رات کو بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے محاصرے اور تلاشی کی ایک وحشیانہ کارروائی کے دوران 100 کے قریب کشمیری خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جن میں 8 سال سے کم عمر اور 80 سال تک کی بوڑھی خواتین بھی شامل تھیں۔ 34 سال گزرنے کے باوجود گھنائونے جرائم میں ملوث بھارتی فوجی آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور متاثرین کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس موقع پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کے اجتماعی شعور میں اس ہولناک رات کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
جنوری 1989ء سے بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 11,263 سے زائد خواتین کی آبروریزی اور اجتماعی عصمت دری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کالے قوانین کے ذریعے مجرموں کو قانونی کارروائی سے بچایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کا بھارت کشمیریوں کو سزا دینے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے عصمت دری کو فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ اس کیس کو دوبارہ کھولے اور مجرموں کو انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ کنن پوش پورہ عصمت دری کو رپورٹ میں رہا ہے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
اجتماعی قربانی مرکز کے دورے کے موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کراچی میں صفائی ستھرائی کی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت نے کراچی کے تمام اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں۔ تفصیلات کے مطابق منعم ظفر خان نے الخدمت کے تحت نارتھ کراچی میں اجتماعی قربانی کے مرکز کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں صفائی ستھرائی کی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت نے کراچی کے تمام اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض مئیر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ٹاؤنز کو بڑی مشینری فراہم کی جائے، ٹاؤنز اور یوسیز کو اختیارات منتقل نہیں کیے جاتے۔ منعم ظفر نے مزید کہا کہ عید کے موقع پر پانی اور بجلی تک میسر نہیں ہے۔