وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا یوتھ کانفرنس سے خطاب، نوجوانوں کے کردار پر زور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے یوتھ کانفرنس میں سوال و جواب کی نشست میں نوجوانوں کو پاکستان کے قیام کی اہمیت اور ان کے کردار کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا اور اس کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ آزاد وطن کے لیے لاکھوں افراد نے بے شمار مصائب برداشت کیے اور دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے، جس کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ، فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کا ذکر کیا جائے تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے، اور اے آئی اور نئی ٹیکنالوجی کے باعث ان مظالم کے خلاف کی جانے والی پوسٹس کو محدود کر دیا جاتا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی بدولت ہیں، کیونکہ پاکستان ہے تو سیاست ہے، ترقی ہے، مواقع ہیں۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں نوجوانوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج بھی ملکی ترقی میں نوجوان کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی بغیر فیس وصول کیے لیپ ٹاپ فراہم نہیں کیے جاتے، لیکن پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران ورک فرام ہوم اور آن لائن کلاسز کے باعث دنیا بھر میں معیشت کو دھچکا لگا، لیکن پاکستان میں لاکھوں طلبہ کے پاس لیپ ٹاپ موجود ہونے کے باعث تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں اور معیشت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عطاءاللہ تارڑ پاکستان میں نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پہلے فلسطین، پھر اسرائیل سے بات، عالمی کانفرنس میں سعودی عرب نے اپنا فیصلہ سنا دیا
نیویارک:اقوام متحدہ میں فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر عملدرآمد کے لیے ہونے والی اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا، جس میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں متعدد عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن و استحکام کی کنجی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جائز اور قانونی حقوق کی فراہمی کے بغیر خطے میں امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
سعودی وزیر خارجہ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کے لیے ایک فیصلہ کن سنگِ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یہ واضح کر چکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا انحصار فلسطینی ریاست کے قیام پر ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق، مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر قائم ہونی چاہیے۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران کا فوری خاتمہ کیا جائے اور عالمی برادری فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ طور پر ورلڈ بینک کے ذریعے فلسطین کو 30 کروڑ ڈالر کی امداد کی فراہمی ممکن بنائی ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحاتی کوششوں کی حمایت کی اور اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ کانفرنس کے دوران فلسطینی اداروں کے ساتھ کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ فلسطینی عوام کو بااختیار بنایا جا سکے۔
کانفرنس کے شریک صدر اور فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول باروٹ نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر خودمختاری کا حق حاصل ہے، اور آنے والے مہینوں میں مزید ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ پر حملے اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور جنگ اب ختم ہونی چاہیے۔
فلسطینی وزیر اعظم کا خطاب:
کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے بھی خطاب کیا اور اس کانفرنس کو قیامِ امن کی ایک تاریخی موقع قرار دیا۔
انہوں نے سعودی عرب اور فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس فلسطینی عوام کے لیے عالمی حمایت کا واضح پیغام ہے۔