امریکہ چین پر الزام تراشی بند کرے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
امریکہ چین پر الزام تراشی بند کرے، چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے چین کے سمندری، لاجسٹکس، جہاز سازی اور دیگر شعبوں میں امریکہ کی جانب سے اعلان کردہ مجوزہ پابندیوں کے جواب میں کہا کہ چین پر امریکہ کی جانب سے عائد اضافی دفعہ 301 محصولات کو ڈبلیو ٹی او کے ماہرین کے گروپ نے ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور ڈبلیو ٹی او کے بہت سے ارکان نے اس کی مخالفت کی ہے۔
امریکہ کی جانب سے داخلی سیاسی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 301 کی تحقیقات کا غلط استعمال کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مزید کمزور کرنے کا سبب ہے۔
امریکہ کی جانب سے پیش کردہ پورٹ فیس کے نفاذ سمیت مجوزہ پابندیوں کے اقدامات نہ صرف امریکی جہاز سازی کی صنعت کو بحال نہیں کر سکیں گے بلکہ امریکہ سے متعلق شپنگ روٹس کی نقل و حمل کی لاگت میں اضافہ کریں گے، امریکہ میں افراط زر کا دباؤ بڑھائیں گے، امریکی مصنوعات کی عالمی مسابقت کو کم کریں گے اور امریکی بندرگاہوں، ٹرمینل آپریٹرز اور کارکنوں کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ متعلقہ ممالک اور تنظیموں نے بھی امریکی تحقیقات پر مخالفت اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ حقائق اور کثیر الجہتی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنے غلط طریقوں کو ترک کرے۔ چین صورتحال پر گہری نظر رکھے گا اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات اٹھائےگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔